پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی بدستور جاری ہے اور اس کے حل کے لیے کی جانے والی کوششیں تاحال بارآور ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔
حکومت مخالف پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکن شاہراہ دستور پر موجود ہیں اور گزشتہ ہفتہ کو دیر گئے وزیراعظم ہاوس کی طرف ان کی پیش قدمی کی کوشش اور انھیں روکنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیوں کا سلسلہ اور جھڑپیں بھی وقفے وقفے سے جاری رہیں۔
منگل کو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے۔
ایک روز قبل وزیراعظم ہاوس میں پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کے قائدین کا اجلاس ہوا جس میں جمہوری نظام کے تسلسل، ملکی استحکام اور آئین کی بالادستی کے خلاف کسی بھی کوشش کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ وہ نہ تو استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی چھٹی پر جائیں گے۔ ان کے بقول پاکستان میں ایسی کوئی روایت نہیں پڑنے دی جائے گی کہ چند لوگ دھونس کے ذریعے کروڑوں عوام کے مینڈیٹ کو یرغمال بنا لیں۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ لے کر اپنے ہزاروں کارکنوں کے ساتھ گزشتہ 18 روز سے اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
ادھر پیر کو دیر گئے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ایک بیان میں اس تاثر کو رد کیا گیا کہ موجودہ سیاسی بحران کے پیچھے فوج یا انٹیلی جنس ادارہ آئی ایس آئی کا کوئی کردار ہے۔ یہ بدقسمی ہے کہ موجودہ سیاسی تنازع میں فوج کو گھسیٹا جارہا ہے۔
بیان کے مطابق فوج ایک غیر سیاسی ادارہ ہے جس نے مختلف مواقع پر جمہوریت کی غیر مشروط حمایت کی۔ مزید برآں اتحاد و سالمیت فوج کا طرہ امتیاز ہے، استحکام و اتحاد فوج کی طاقت ہے جس پر اسے فخر ہے۔