حکمران اتحاد میں شامل جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ خواتین کو مساوی حقوق دیے بغیر پاکستان کو مستحکم اور خوش حال بنانا ممکن نہیں ہو گا۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مزار قائد سے متصل باغ جناح میں ’’بااختیار عورت - مضبوط پاکستان‘‘ کے عنوان سے اتوار کو ہونے والے جلسے سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ خواتین کٰل آبادی کا 52 فیصد ہیں اور اس ہی مناسبت سے اُنھیں ہر شعبے میں مواقع دستیاب ہونے چاہیئں۔
’’دنیا 21 ویں صدی میں داخل ہو چکی ہے اور خواتین زندگی کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں، لیکن پاکستان میں آج بھی اُن سے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔‘‘
الطاف حسین نے کہا کہ ملک میں کاروکاری، ونی، اور غیرت کے نام پر قتل جیسی فرسودہ رسومات کی مثالیں آج کے دور میں بھی مل رہی ہیں۔
اُنھوں نے خواتین کو تشدد سے تحفظ فراہم کرنے اور اُنھیں معاشرے میں باعزت مقام دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں موجودہ قوانین پر موثر عمل درآمد اُتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نئی قانون سازی کرنا۔
حالیہ برسوں میں پاکستانی پارلیمان نے خواتین کو دوران کار اور جنسی طور پر حراساں کرنے اور تیزاب کے حملوں کے خلاف قوانین متعارف کرانے کے علاوہ کئی دیگر اقدامت کیے ہیں جن میں خواتین کے قومی کمیشن کا قیام بھی شامل ہے۔
ایم کیو ایم کے جلسے کے اختتام پر نامور لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے گیت بھی پیش کیے جس پر کارکنان کے علاوہ ایم کیو ایم کے قائدین نے بھی روایتی انداز میں رقص کیا، جب کہ اس موقع پر آتش بازی بھی کی گئی۔
جلسے میں کراچی کے علاوہ اس کے قریبی اضلاع سے تعلق رکھنے والی ایم کی ایم کی خواتین کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور جماعت کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ یہ ریلی شہر میں ہونے والے بڑے جلسوں میں سے ایک تھی۔