خواتین کوبااختیاربنانے سےمتعلق پاکستان کی خیرسگالی سفیر، فضہ بتول گیلانی نے کہا ہے کہ شرمین عبید چنائے نے خواتین کے بہبود سے متعلق اپنی ڈاکیومینٹری پرآسکر ایوارڈ حاصل کرکے’پاکستان کا سرفخرسے بلند کردیا ہے‘۔
اُنھوں نے یہ بات بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئےکہی۔ وہ ، اِن دِنوں خواتین کےحقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے چھپنویں خصوصی اجلاس میں پاکستانی وفد کی سربراہی کر رہی ہیں، جس کا عنوان ’ دیہی خواتین کو بااختیار بنانا‘ ہے۔
فضہ بتول کا کہنا تھا کہ آسکر ایوارڈ شرمین کو نہیں، بلکہ تمام پاکستانی خواتین کو ملا ہے جِس کا نتیجہ اُن کو بااختیار بنانے کے کام میں معاون ثابت ہوگا۔
یہ معلوم کرنے پر کہ پاکستانی خواتین کے بارے میں منفی تاثر ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں، اُنھوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ پاکستانی پارلیمان نے خصوصی طورپردیہی خواتین کی بہبود کے لیےمتعدد قوانین منظورکیے ہیں، جِن میں، خواتین پر تیزاب پھینکنے کے گھناؤنے فعل پرسزا کا مجوزہ قانون بھی شامل ہے۔ شرمین کو ملنے والا ایوارڈ ’سیونگ فیس‘ بھی تیزاب سے جھلسنے والی خواتین سے متعلق ہی ہے۔
فضہ بتول وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی صاحبزادی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی خواتین کے مسائل کم و بیش یکساں نوعیت کے ہیں، اور یہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہیں۔ اُنھوں نے اِس بات کی توقع کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کے جاری خصوصی اجلاس میں خواتین سے متعلق موضوعات پر سیرحاصل بحث ہوگی، اورایک موقعہ فراہم ہوگا کہ پاکستان کی خواتین کے بارے میں بین الاقوامی سطح پرموجود غلط تاثرکو دورکیا جائے۔
خواتین کے بہبود سے متعلق قوانین پرعمل درآمد کے حوالے سےایک سوال پر، اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ صرف قوانین کی موجودگی کافی نہیں اور یہ کہ حقیقی تبدیلی لانے کے لیے اِن پر مؤثرعمل درآمد اولین شرط ہے۔
اِس سلسلے میں، اُن کا کہنا تھا کہ ضرورت اِس بات کی ہےکہ اِن قوانین کی موجودگی کے بارے میں خواتین کے علاوہ عام پا کستانیاں میں بھی آگہی کے عنصر کو فروغ دیا جائے، تاکہ اِن کے مؤثر نتائج برآمد ہوسکیں۔ اُنھوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ اس سلسلے میں بہتر نتائج کے حصول کی خاطرمیڈیا اپنا کردارادا کرے۔ اُن کے بقول، پاکستانی پارلیمان کی طرف سے خواتین سے متعلق منظورکیے جانے والےقوانین سے مکمل آگہی کے بغیر کارآمد نتائج کا حصول ممکن نہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: