پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں قانون ساز اسمبلی کی نشستوں کے لیے پیر کو سخت سکیورٹی میں ووٹ ڈالے گئے۔
سات اضلاع پر مشتمل اس علاقے کی اسمبلی کی 24 نشستوں کے لیے 268 امیدوار میدان میں تھے، جن میں ایک بڑی تعداد آزاد امیدواروں کی ہے۔
پاکستان کی تقریباً تمام ہی بڑی جماعتوں سمیت 17 پارٹیوں نے اس علاقے میں اپنے امیدوار میدان میں اتارے، جب کہ وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی گلگت بلتستان میں سیاسی جلسوں سے خطاب کیا۔
گلگت بلتستان کے انتخابات کے بارے میں گزشتہ ہفتے ہی بھارت سے اعتراضات کیے گئے جنہیں پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔
علاقے کے چھ لاکھ سے زائد اہل ووٹروں کے لیے 1143 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے جن میں سے 575 پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا۔ تاہم پولنگ کے دوران کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
گلگت بلتستان کے گورنر برجیس طاہر نے سرکاری ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ انتخابات کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
’’چیف الیکشن کمشنر نے یہ تمام الیکشن عدلیہ کی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ہمارے سات اضلاع ہیں، ہماری پولیس ہر پولنگ اسٹیشن پر متعین ہے اور پولیس کی مدد کے لیے فوج کے چھ ہزار نوجوان ان کی نگرانی کر رہے ہیں، یہاں پر حساس پولنگ اسٹیشنز بھی ہیں اور حساس ترین بھی۔‘‘
گورنر برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے 333 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تاکہ عورتوں کو کسی طور ووٹ کے حق سے محروم نا رکھا جائے۔
گلگت بلتستان میں قانون ساز اسمبلی کے یہ دوسرے انتخابات ہیں۔ اس سے قبل 2009ء میں اس علاقے کو خودمختاری دیے جانے کے بعد پہلی بار انتخاب ہوا تھا۔
بھارت گلگت بلتستان کو متنازع علاقے کشمیر کا حصہ تصور کرتا ہے جو روز اول ہی سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان متنازع چلا آرہا ہے۔
گلگت بلتستان چین اور پاکستان کے درمیان زمین رابطے کا واحد ذریعے ہے اس لیے اس علاقے کی بہت اہمیت ہے۔ حال ہی میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے طے پانے والے معاہدے کے تحت اسی علاقے کے راستے سڑکوں اور مواصلات کا دیگر ڈھانچہ تعمیر کیا جائے گا۔
بھارت کی حکومت نے گلگت بلتستان سے گزرنے والی اقتصادی راہداری کے حصے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس ’ناقابل‘ قبول قرار دیا تھا۔ پاکستان نے بھارت کےتحفظات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔