اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف خیبر پختونخواہ کے حکومتی اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے کارکنوں نے جمعہ کو پشاور کی ایک اہم شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وفاقی حکومت افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے راستے رسد کی ترسیل کو ڈرون حملوں کی بندش سے مشروط کرے۔
تاہم مرکزی حکومت میں شامل عہدیدار پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ نیٹو سپلائی معطل یا روکنے سے ڈرون حملے بند کروانے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔
احتجاج کرنے والے کئی گھنٹوں بعد پرامن انداز میں منشتر ہو گئے اور سڑک پر آمدو رفت بحال ہو گئی لیکن تجارتی حلقوں کا کہنا ہے افغانستان کے لیے راستے کی بندش سے دو طرفہ تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیاالحق سرحدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو سپلائی کے لیے روٹ بند کرنے سے افغانستان کے لیے پاکستان کے راستے دیگر تجارتی سامان کی ترسیل بھی متاثر ہو گی۔
’’راستہ بند کرتے ہیں تو خاص طور پر جو پاک افغان تجارت ہے اس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، پہلے ہی ہمارا 80 فیصد کاروبار ایران کے بندر عباس کے راستے منتقل ہو رہا ہے جو 20 فیصد رہ گیا ہے وہ بھی پھر شفٹ ہو جائے گا۔‘‘
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ جمعہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود اپنے ساتھیوں سمیت ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
حکومت نے امن کے لیے طالبان شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا اعلان بھی کر رکھا تھا مگر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے یہ معاملہ فی الوقت مؤخر ہو چکا ہے۔
قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف پشاور کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی مذہبی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
خیبر پختونخواہ کی اسمبلی نیٹو سپلائی کی بندش سے متعلق ایک قرارداد بھی منظور کر چکی ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وفاقی حکومت افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے پاکستان کے راستے رسد کی ترسیل کو ڈرون حملوں کی بندش سے مشروط کرے۔
تاہم مرکزی حکومت میں شامل عہدیدار پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ نیٹو سپلائی معطل یا روکنے سے ڈرون حملے بند کروانے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔
احتجاج کرنے والے کئی گھنٹوں بعد پرامن انداز میں منشتر ہو گئے اور سڑک پر آمدو رفت بحال ہو گئی لیکن تجارتی حلقوں کا کہنا ہے افغانستان کے لیے راستے کی بندش سے دو طرفہ تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیاالحق سرحدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نیٹو سپلائی کے لیے روٹ بند کرنے سے افغانستان کے لیے پاکستان کے راستے دیگر تجارتی سامان کی ترسیل بھی متاثر ہو گی۔
’’راستہ بند کرتے ہیں تو خاص طور پر جو پاک افغان تجارت ہے اس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، پہلے ہی ہمارا 80 فیصد کاروبار ایران کے بندر عباس کے راستے منتقل ہو رہا ہے جو 20 فیصد رہ گیا ہے وہ بھی پھر شفٹ ہو جائے گا۔‘‘
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ جمعہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود اپنے ساتھیوں سمیت ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
حکومت نے امن کے لیے طالبان شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا اعلان بھی کر رکھا تھا مگر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے یہ معاملہ فی الوقت مؤخر ہو چکا ہے۔
قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف پشاور کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی مذہبی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
خیبر پختونخواہ کی اسمبلی نیٹو سپلائی کی بندش سے متعلق ایک قرارداد بھی منظور کر چکی ہے۔