رسائی کے لنکس

پنجاب کے وزیرِ اطلاعات مسلسل تنازعات کی زد میں


پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان
پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان

پیپلز پارٹی کی راہنما شہلا رضا نے لکھا کہ فواد چوہدری اور فیاض چوہان جیسے ترجمان ہوں تو اپوزیشن کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ ترجمان جو وضاحت کریں گے وہ عذر گناہ بدتر از گناہ ہو گی۔

پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے جب سے وزارت کا قلم دان اٹھایا ہے تب سے وہ کسی نہ کسی تنازع کی زد میں ہیں۔

پہلے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے ٹوئیٹر ہینڈل میں ان کے بائیو میں جن راہنماؤں کو وہ اپنا رول ماڈل قرار دیا تھا، ان میں ایک تو حضرت عمر تھے مگر دوسرا رول ماڈل انہوں نے ایڈولف ہٹلر کو قرار دیا۔ پھر ان کی ممتاز قادری کے مزار پر نعت پڑھتے ہوئے ویڈیو سامنے آئی۔ اس کے بعد سما ٹی وی کے پروگرام کے بعد وہ کیمرہ مین اور سٹاف کو گالیاں دیتے نظر آئے اور اب ایک ویڈیو میں وہ یہ کہتے پائے جا رہے ہیں کہ وہ نرگس کو حاجن بنائیں گے اور تین سو روزے رکھوائیں گے۔

گو کہ انہوں نے نرگس سے متعلق اپنے بیان پر سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد ایک پیغام میں پاکستانی اداکارہ سے معافی مانگ لی ہے لیکن اس کے باوجود ان پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

معروف صحافی ندیم فاروق پراچہ نے ٹوئیٹر پر فیاض چوہان کے ٹوئیٹر بائیو کا سکرین شاٹ لگا کر لکھا کہ پنجاب کا وزیر اطلاعات اور ثقافت ایک نسل پرست، جنونی قاتل اڈولف ہٹلر کو پسند کرتا ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ نیا پنجاب پرانا نازی جرمنی ہے؟

ٹوئیٹر پر مسلسل تنقید کے بعد اب فیاض الحسن چوہان کے ٹوئیٹر بائیو سے ایڈولف ہٹلر کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔

فیاض الحسن چوہان ابھی اس تنازع سے نکل بھی نہ پائے تھے کہ ان کی یک اور ویڈیو منظر عام آ گئی جس میں وہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے مزار پر نعت پڑھتے نظر آتے ہیں۔

نائلہ عنایت نے لکھا کہ اس بات پر بالکل حیرت نہیں ہونی چاہیئے کہ فیاض الحسن چوہان نے اڈولف ہٹلر کو اپنا آئیڈیل لیڈر لکھا جب کہ وہ اس ویڈیو میں ایک قاتل کے مزار کو احترام دیتے نظر آ رہے ہیں۔

​اس کے بعد فیاض چوہان کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ سما ٹی وی کے کیمرہ مین اور سٹاف کو غلیظ گالیاں دیتے نظر آئے۔

انٹرنیٹ پر وائرل کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فیاض الحسن چوہان پروگرام کے اختتام پر مائک نکالتے ہوئے سما کے عملے کو غلیظ گالیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔ اور سما ٹی وی کو بھی سخت سست سنا رہے ہیں۔

انٹرنیٹ پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد فیاض الحسن چوہان نے اگرچہ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں معذرت کا اظہار کیا ہے لیکن اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ آف کیمرہ کلپ چلانا صحافتی اخلاقیات کے خلاف ہے۔

​تنازعات یہیں ختم نہیں ہوتے بلکہ اس کے بعد ان کی ایک اور ویڈیو سامنے آ گئی جس میں وہ جہاں عامیانہ زبان میں سینما ہالز کے باہر فلمی پوسٹرز کے خلاف بات کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں فیاض الحسن چوہان کہتے نظر آ رہے ہیں کہ تھیٹر پر ان کا کنٹرول ہو جائے تو ’’میں نرگس کو حاجی نرگس نہ بناتا تو آپ مجھے کہتے۔۔۔‘‘ نیز یہ بھی کہ ’’سال کے تیس کی بجائے تین سو روزے نہ رکھتی تو آپ مجھے ذمہ دار بناتے۔‘‘

صحافی علی سلمان علوی نے لکھا کہ اداکارہ نرگس نے فیاض الحسن چوہان کے بیان کے رد عمل میں لکھا ہے کہ فیاض الحسن چوہان ایک ذمہ دار عہدے پر ہیں اور انہیں اپنے الفاظ کے چناؤ کو درست کرنا چاہیئے۔ نرگس نے کہا کہ وہ شوبز کو خیرباد کہہ چکی ہیں اور نہیں چاہتی ہیں کہ کوئی ان کے بارے میں بات کرے۔

​پنجاب کے وزیر اطلاعات اس کے بعد سوشل میڈیا پر مسلسل تنقید کا نشانہ ہیں اور تجزیہ نگار اور صارفین اس پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

شفاعت علی نے لکھا کہ فیاض الحسن چوہان صاحب کی شیریں گفتگو سننے کے بعد عابد شیر علی بھی مہذب لگنے لگے ہیں۔

معروف بلاگر اور ایکٹوسٹ افشاں مصعب نے فیاض الحسن چوہان کے طرز گفتگو کو مولانا خادم رضوی سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مولانا خادم رضوی پر کوئی "دستاویزی فلم" بنائی جائے تو فیاض الحسن چوہان ان کی جوانی کا کردار بخوبی نبھا سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی کی راہنما شہلا رضا نے لکھا کہ فواد چوہدری اور فیاض چوہان جیسے ترجمان ہوں تو اپوزیشن کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ ترجمان جو وضاحت کریں گے وہ عذر گناہ بدتر از گناہ ہو گی۔

حسن بخاری لکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کارکن ہونے کہ ناطے فیاض الحسن چوہان کے رویے سے شدید اختلاف کرتا ہوں ایسے لوگوں کی وجہ سے خان صاحب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہوں گی۔

شوبز میں کام کرنے والی خواتین پر بازاری جملے کسنے کے رواج پر بات کرتے ہوئے افشاں مصعب نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ قندیل بلوچ، میگھا یا نرگس جیسی خواتین کا اصل قصور کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے اپنی مرضی سے کیرئیر چننا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ان خواتین کا امرا کے گھر پیدا نہ ہونا بھی ان کا جرم بن جاتا ہے۔ اس طرح ہر ایک شخص اپنا حق سمجھتا ہے کہ وہ ان کی تضحیک کر کے اپنے ایمان میں اضافہ کر لے۔

XS
SM
MD
LG