اسلام آباد —
پاکستان میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے 11 مئی کو وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہاؤس سے کچھ فاصلے پر احتجاجی ریلی کے انعقاد سے قبل اسلام آباد میں ہفتہ کو سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے۔
جب کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے متنبہ کیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ احتجاجی ریلی کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے۔
طاہرالقادری کی جماعت عوامی تحریک نے بھی 11 مئی ہی کے روز اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں احتجاجی ریلی کا اعلان کر رکھا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جمعہ کی شب اسلام آباد اور راولپنڈی کے انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک اجلاس میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق ریلی کے مقام میں شرکت کرنے والوں کو ’واک تھرو‘ گیٹ سے گزرنا ہو گا جب کہ خصوصی ’سی سی ٹی وی‘ کمیرے نصب کرنے کے علاوہ سونگھ کر بارود کا پتا چلانے والے کتوں سے بھی مدد لی جائے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر و وزیراعظم کے علاوہ اہم سرکاری عمارتوں پر مشتمل ریڈ زون کو جانے والے راستوں کو بھی کنٹینر کھڑے کر کے بلاک کر دیا گیا ہے اور غیر متعلقہ افراد کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
حکومت نے ہدایت کر رکھی ہے کہ ریلی میں شرکت کے لیے آنے والوں کو اسلحہ لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
عمران خان نے گزشتہ سال 11 مئی کو عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر اس احتجاجی جلسے کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اُنھوں نے دھاندلی سے متعلق الیکشن ٹربیونل سمیت تمام متعلقہ اداروں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن اُنھیں انصاف نہیں ملا جس پر اُنھوں نے احتجاج کا راستہ چنا۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کا احتجاج ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے ہے۔
’’ہماری لڑائی کسی سے نہیں ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی جمہوریت بنانا چاہتے ہیں۔ انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہے جب تک ہم اُن لوگوں کو سزائیں نہیں دیں گے، پاکستان میں اگلے الیکش لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘
اُدھر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک سال بعد دھاندلی معاملے پر احتجاج مناسب نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ احتجاجی ریلی کے شرکا کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
’’سکیورٹی کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے کیوں کہ جو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں، عوامی تحریک کی ریلی کو بھی اور اسلام آباد میں ہونے والے اجتماع کو (تھرٹ الڑز) ہیں۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے ایک روز قبل کا کہا تھا کہ حکومت ملک کو مشکلات سے نکالنے میں مصروف ہے اور اُن کے بقول ان حالات میں احتجاج درست نہیں۔ اُنھوں نے عمران خان کو اس مسئلے کے لیے بات چیت کی دعوت بھی دی۔
جب کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے متنبہ کیا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ احتجاجی ریلی کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے۔
طاہرالقادری کی جماعت عوامی تحریک نے بھی 11 مئی ہی کے روز اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں احتجاجی ریلی کا اعلان کر رکھا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جمعہ کی شب اسلام آباد اور راولپنڈی کے انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک اجلاس میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق ریلی کے مقام میں شرکت کرنے والوں کو ’واک تھرو‘ گیٹ سے گزرنا ہو گا جب کہ خصوصی ’سی سی ٹی وی‘ کمیرے نصب کرنے کے علاوہ سونگھ کر بارود کا پتا چلانے والے کتوں سے بھی مدد لی جائے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر و وزیراعظم کے علاوہ اہم سرکاری عمارتوں پر مشتمل ریڈ زون کو جانے والے راستوں کو بھی کنٹینر کھڑے کر کے بلاک کر دیا گیا ہے اور غیر متعلقہ افراد کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
حکومت نے ہدایت کر رکھی ہے کہ ریلی میں شرکت کے لیے آنے والوں کو اسلحہ لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
عمران خان نے گزشتہ سال 11 مئی کو عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر اس احتجاجی جلسے کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اُنھوں نے دھاندلی سے متعلق الیکشن ٹربیونل سمیت تمام متعلقہ اداروں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن اُنھیں انصاف نہیں ملا جس پر اُنھوں نے احتجاج کا راستہ چنا۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کا احتجاج ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے ہے۔
’’ہماری لڑائی کسی سے نہیں ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی جمہوریت بنانا چاہتے ہیں۔ انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہے جب تک ہم اُن لوگوں کو سزائیں نہیں دیں گے، پاکستان میں اگلے الیکش لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘
اُدھر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک سال بعد دھاندلی معاملے پر احتجاج مناسب نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ احتجاجی ریلی کے شرکا کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
’’سکیورٹی کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے کیوں کہ جو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں، عوامی تحریک کی ریلی کو بھی اور اسلام آباد میں ہونے والے اجتماع کو (تھرٹ الڑز) ہیں۔‘‘
وزیراعظم نواز شریف نے ایک روز قبل کا کہا تھا کہ حکومت ملک کو مشکلات سے نکالنے میں مصروف ہے اور اُن کے بقول ان حالات میں احتجاج درست نہیں۔ اُنھوں نے عمران خان کو اس مسئلے کے لیے بات چیت کی دعوت بھی دی۔