پاکستان نے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کو خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔
منگل کو وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاملے کو پرامن طور پر حل کیا جانا چاہیئے۔
بیان میں اس توقع کا بھی اظہار کیا گیا کہ تمام فریقوں کی طرف سے جامع معاہدے پر جلد اور بغیر کسی رکاوٹ کے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ اُمور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے اُس کے خلاف عائد پابندیوں کے باعث اسلام آباد اور تہران کے درمیان کئی منصوبے متاثر ہوئے جن میں گیس درآمد کا پاکستان ایران پائپ لائن منصوبہ بھی شامل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جیسے ہی تہران پر سے پابندیاں اٹھا لی جائیں گی، پاکستان ایران کے ساتھ معاہدوں پر تیزی سے عمل درآمد شروع کر دے گا۔
’’میرے خیال میں تجارت کے امکانات بڑھ جائیں گے کیوں کہ اس وقت پاکستان اور ایران کے درمیان ادائیگی کے حوالے سے بہت سے دشواریاں ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ اقتصادی لحاظ سے ایران کی خطے میں سرگرمیوں کے سیاسی فوائد بھی ہوں گے۔
پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدہ طے پانا اچھی بات ہے۔
’’مسئلے کا حل طاقت نہیں ہے، مسئلے کا حل پابندیاں نہیں ہیں۔ مذاکرات اور برابری کی بنیاد پر منصفانہ طریقے سے مسئلہ حل ہونا چاہیئے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ تمام فریقوں کی کامیابی ہے۔ ’’ایران کا ایک وعدہ ہے کہ (وہ جوہری بم نہیں بنائے گا) اور چھ عالمی طاقتوں کا جو وعدہ ہے کہ وہ پابندیاں ختم کرے گا۔ دونوں بیک وقت ہو جائیں تو اس علاقے میں امن اور سلامتی کو تقویت ملے گی۔ یہ مسئلے ہیں، چاہے افغانستان ہو، عراق ہو، شام ہو میں سمجھتا ہوں کہ اُس میں بھی ایران ایک مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کہتے ہیں کہ اس معاہدے سے خطے میں ترقی کا ایک نیا عمل شروع ہو سکے گا۔
پاکستان میں قانون سازوں کا یہ بھی موقف ہے کہ ایران کے بین الاقوامی برداری سے تعلقات کی مکمل بحالی سے نا صرف خطے کی صورت حال میں بہتری آئے گی بلکہ قیام امن کی کوششوں کو تقویت بھی ملے گی۔