اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں پاکستانی شہری عتیق بیگ کی ہلاکت میں ملوث امریکہ سفارت کار کرنل جوزف کے ملک سے جانے کے بعد وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ کرنل جوزف کو مکمل سفارتی استثنٰی حاصل تھا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو یہ انکشاف بھی کیا کہ امریکہ حکام نے پاکستان کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ کرنل جوزف کے خلاف امریکہ میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔
"ہمارے پاس جو شواہد موجود ہیں، جو ہماری پولیس اکٹھے کیے ہیں، وہ ہم نے امریکیوں کو دے دیے ہیں تاکہ وہاں (کرنل جوزف پر) مقدمہ چلایا جا سکے۔"
سات اپریل کو امریکی سفارت خانے میں تعینات دفاعی اتاشی کرنل جوزف ایمانوئل کی گاڑی کی ٹکر سے اسلام آباد میں ایک پاکستانی نوجوان عتیق بیگ ہلاک جب کہ اُن کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار راحیل زخمی ہو گئے تھے۔
ابتدا میں پاکستان میں تعینات امریکی سفارت کار کرنل جوزف کو حکام کی طرف سے ’بلیک لسٹ‘ میں ڈال دیا گیا تھا جس کا مطلب تھا کہ وہ بغیر اجازت کے ملک نہیں چھوڑ سکتے۔
اُنھیں گزشتہ اختتامِ ہفتہ پاکستان سے جانے سے بھی روک دیا گیا تھا لیکن پھر اچانک یہ خبر آئی کہ وہ ملک سے چلے گئے ہیں۔
حزبِ مخالف کے ارکانِ اسمبلی کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے ابتدا میں یہ واضح نہیں کیا کہ کرنل جوزف کو مکمل سفارتی استثنٰی حاصل ہے جس کی وجہ سے بے یقینی کی صورت حال پیدا ہوئی۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹریفک حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری عتیق بیگ کے خاندان کو دیت یا خون بہا کی رقم ادا کرنے کے بارے میں اُن کے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور پاکستان نے اپنے اپنے ہاں تعینات ایک دوسرے کے سفارت کاروں اور اُن کے اہلِ خانہ کی ایک مخصوص حد سے باہر بلاجازت نقل و حرکت پر 11 مئی سے پابندی عائد کر دی ہے۔
اس پابندی کے اطلاق کے بعد جس شہر میں سفارت کار تعینات ہوں گے اس سے 25 کلومیٹر سے باہر جانے کی صورت میں اُنھیں اس کی اجازت لینا ہو گی۔
اس پیش رفت کو بھی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ میں اضافے سے تعبیر کیا جا رہا ہے تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے اس بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔