اسلام آباد میں ٹریفک حادثہ میں پاکستانی شہری کی ہلاکت میں ملوث امریکی سفارت کار کرنل جوزف کے سفارتی استثنیٰ کوتسلیم کرلیا گیا ہے جس کے بعد وہ آج رات ہی پاکستان سے امریکہ روانہ ہو گئے۔
امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کو دفتر خارجہ کی جانب سے سفارتی استثنیٰ دے دیا گیا جس کے بعد وہ نورخان ایئربیس سے خصوصي طیارے کے ذریعے امریکہ جا رہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے کرنل جوزف کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 7 اپریل کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں ایک نوجوان کی ہلاکت میں ملوث امریکی سفارت کار پاکستان سے چلے گئے ہیں۔
حادثے کے بعد پاکستانی حکام نے امریکہ سے درخواست کی تھی کہ کرنل جوزف کو حاصل سفارتی استثنیٰ ختم کیا جائے۔ تاہم امریکہ نے سفارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جس پر اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کرنل جوزف امریکہ روانہ ہو گئے۔
دفتر خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کرنل جوزف کے خلاف ویانا کنونشن کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ایک روز قبل بھی کرنل جوز ف نے امریکہ جانے کی کوشش کی تھی اور انہیں لینے کے لیے ایک طیارہ آیا تھا۔ تاہم ایف آئی اے دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ کی کلیئرنس نہ ہونے پر انہیں پاکستان چھوڑنے سے روک دیا گیا تھا۔
سات اپریل کو کرنل جوزف نے اسلام آباد میں مارگلہ روڈ پر ٹریفک سگنل توڑا جس کے باعث ان کی گاڑی کی ایک موٹر سائیکل سے ٹکر ہو گئی جس پر دو افراد سوار تھے۔
حادثے کے نتیجے میں عتیق بیگ نامی نوجوان موقع پر ہی ہلاک اور اس کا کزن راحیل شديد زخمی ہوگیا تھا، جبکہ پولیس نے سفارتی استثنیٰ کے باعث کرنل جوزف کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ احکامات جاری کیے کہ دو ہفتوں کے اندر کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔
وزارت داخلہ نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ کرنل جوزف ایمانویل کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے اور انہیں اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
کرنل جوزف کے مسئلے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے اپنی ملکوں کے اندر ایک دوسرے کے سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر کئی پابندیاں لگا دی ہیں۔