پاکستان نے صحافیوں کی حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز' کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کو دنیا کے ان 37 رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو ذرائع ابلاغ کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے سخت اقدامات کر رہے ہیں۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی رپورٹ میں ان 37 ممالک کے سربراہان میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان سمیت بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای، چین کے صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادی میر پوٹن اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان کے نام بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مقامی ٹیلی ویژن چینل ’دنیا نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز سے مطالبہ کیا ہے وہ اس معیار سے متعلق پاکستان کو تفصیل فراہم کرے جس کے تحت پاکستان کے وزیرِ اعظم کو ان 37 عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو ملک میں ذرائع ابلاغ کی آزادی پر دباؤ کے مبینہ طور پر ذمہ دار ہیں۔
حال ہی میں ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈز‘ نے یہ فہرست پانچ سال کے وقفے کے بعد جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ 37 عالمی رہنما اپنے ملک میں آزادئ صحافت کو محدود کرنے کے لیے سینسرشپ، صحافیوں کے خلاف تشدد اور انہیں ہراساں کرنے کے واقعات کے مبینہ طور پر ذمہ دار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بعض اوقات ایسے واقعات میں کئی ایک صحافی نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اگست 2018 میں عمران خان کے وزیرِ اعظم بننے کے بعد کھلی سینسر شپ کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس میں اخبارات کی تقیسم میں خلل، نشریاتی اداروں کے اشتہارات روک دینے کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ ٹی وی چینلز کے سگنلز کو جام کرنے کے مبینہ اقدامات شامل ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان صحافیوں کو خاص طور پر مبینہ طور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا جو اپنے فرائض کی ادائیگی میں بعض اوقات غیر اعلانیہ حدود کا خیال نہیں رکھتے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کے دورِ حکومت کی صحافیوں اور ذرائع ابلاغ سے متعلق اقدامات ماضی کی آمرانہ حکومت کی یاد دلاتے ہیں۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں خاص طور ان صحافیوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے جو حکومت کی پالیسیوں کی ناقد ہیں۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک سوشل میڈیا پر ای بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک سازش کے تحت پاکستان میں آزادئ اظہار پر بندش کے بیانیے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
اس بیانیے کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف اور اس جیسے دیگر ریگولیٹری نیٹ ورکس میں لانے کے لیے ایک مخصوص گروپ اس پروپیگنڈے کا حصہ بنتے ہیں۔
فواد چوہدری نے اس گروپ یا گروپ میں شامل اداروں کے نام واضح نہیں کیے۔
بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ باہر سے جعلی گروپ خبر شروع کرتے ہیں پاکستان میں ایک مخصوص ٹولہ اس بیانیے کو آگے بڑھاتا ہے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے منگل کو ٹیلی وژن چینل ’دنیا نیوز‘ سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ پاکستان کو بین الاقوامی پروپیگنڈے کی جنگ کا سامنے ہے جس میں لاپتا افراد اور آزادئ اظہار کے معاملات کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
فواد چوہدری کے بیان پر تاحال ’رپورٹرز ودآؤٹ بارڈز‘ کو کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن پاکستان میں حزبِ اختلاف کے بعض سیاسی حلقوں نے عمران خان کی اس رپورٹ میں شمولیت پر تنقید کی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کا نام فہرست میں شامل ہونے کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ قرار دیا۔
حکومتی حکام اگرچہ یہ کہتے رہے ہیں کہ ملک میں آزادئ اظہار اور ذرائع ابلاغ کو کھل کر حکومت کی پالیسیوں پر صحت مندانہ تنقید کی اجازت ہے۔ البتہ دوسری جانب صحافیوں کی مقامی اور عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحافت کی آزادی گزشتہ چند برس سے محدود ہوتی جا رہی ہے۔
پاکستان ورلڈ میڈیا فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک کی فہرست میں 145 نمبر پر ہے۔