معروف ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو پاکستان میں غیر مہذب مواد کی بنیاد پر اعتراضات اور پابندی کے بعد سوشل میڈیا نیٹ ورک نے مثبت استعمال سے متعلق عوامی آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے۔
ٹک ٹاک پر مثبت مواد شائع کرنے سے متعلق یہ تشہیری مہم نیٹ ورک پر فحش و غیر اخلاقی مواد کی شکایات اور عدالت کی جانب سے تنبیہ کے بعد شروع کی گئی ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے غیر اخلاقی مواد نہ ہٹائے جانے پر گزشتہ برس ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی تھی جس کے احکامات پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔
یہ پابندی ٹک ٹاک حکام کی جانب سے پاکستان کے مواصلات کے نگران ادارے ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اس یقین دہانی پر ہٹائی گئی تھی کہ نیٹ ورک مقامی صارفین کو محفوظ اور شفاف مواد کی فراہمی یقینی بنائے گا۔
ٹک ٹاک نے ایپ استعمال کرنے والوں کو محفوظ پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے اپنی کمیونٹی گائیڈ لائن کا اردو میں اجراء بھی کر رکھا ہے۔
منگل کو ٹک ٹاک پر نامناسب مواد اور اس کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر راشد خان اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بینج نے کی۔
پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی ویڈیوز روکنے کے اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر شائع ہونے والے مواد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور مبینہ فحش، نامناسب اور قابلِ اعتراض مواد کو ہٹایا جا رہا ہے۔
جہانزیب محسود نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک سے اب تک 92 لاکھ ویڈیوز ہٹا دی گئی ہیں جب کہ 7 لاکھ 20 ہزار اکاؤنٹس بھی بلاک کردیے گئے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مواصلات کے نگران ادارے کی ہداہت پر ٹک ٹاک انتظامیہ نے ویب سائٹ کی نگرانی کے لیے اسلام آباد میں اپنا فوکل پرسن بھی تعنیات کر دیا ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل اور تیکنیکی ماہر جہانزیب محسود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ویڈیو شیئرنگ ویب پر غیر اخلاقی مواد کو روکنے سے متعلق اقدامات پر عدالت نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو مثبت پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غیر اخلاقی مواد کی جانچ اور اسے ہٹانے کے لیے ماڈریٹرز کی تعداد کو 115 افراد سے بڑھا کر 415 افراد کر دیے گئے ہیں۔
جہانزیب محسود نے کہا کہ اس کے علاوہ ٹک ٹاک کی جانب سے ایسے معاملات کی نگرانی کے لیے فوکل پرسن بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔
جہانزیب محسود کہتے ہیں کہ ٹک ٹاک کی جانب سے ویڈیو شیئرنگ ویب پر غیر اخلاقی مواد شائع نہ کرنے کے حوالے سے ذرائع ابلاغ و سوشل میڈیا پر آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔
پاکستان میں اس سے قبل یوٹیوب پر بھی تین سال تک پابندی عائد رہی تھی جو 2016 میں صارفین کے لیے دوبارہ بحال کی گئی تھی۔
ٹک ٹاک پاکستان میں فیس بک کے بعد دوسرا مقبول ترین سوشل میڈیا نیٹ ورک ہے۔ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے حوالے سے پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ماہانہ دو کروڑ افراد ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔
ٹک ٹاک ایک چینی سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو ویڈیو کلپس، گانوں پر لپ سنک اور چھوٹی ویڈیوز بنانے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔