رسائی کے لنکس

یورپی ایوی ایشن کی وارننگ: کیا پاکستان کی فضائی حدود واقعی غیر محفوظ ہیں؟


پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر حکام نے یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق ایڈوائزری کو مسترد کر دیا ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی فضائی حدود مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایڈوائزری صرف یورپی ممالک کی ایئر لائنز کے لیے ہے اور پاکستان میں فی الحال کوئی یورپی ایئر لائن لینڈ نہیں کر رہی۔ پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والے یورپی اور دیگر ممالک کے جہاز 340 فلائٹ لیول سے اوپر سفر کرتے ہیں۔

یورپی ایوی ایشن کی یورپی یونین سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان کی فضائی حدود سے متعلق ایئرلائنز کو نئی ہدایت جاری کی تھیں۔

ایڈوائزری کے مطابق یورپی ایئرلائنز کو پاکستان سے پرواز کے وقت 26 ہزار فٹ سے زیادہ اونچائی پر پرواز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایاسا کا کہنا ہے کہ لاہور اور کراچی کے فضائی ریجن میں طیاروں کو غیر معمولی صورتِ حال پیش آ سکتی ہے۔

یہ تفصیلات ایاسا نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کی ہیں، یہ ہدایات طیاروں کو ممکنہ سیفٹی خطرات کے سبب جاری کی گئی ہیں۔ کشمیر میں جاری تنازع کے سبب لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے بھی احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

'پاکستان کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے محفوظ ہیں'

پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایاسا کی طرف سے اس ہدایت پر کہا ہے کہ ایاسا کی یہ ہدایات معمول کی ہیں جو تنازعات سے گھرے علاقوں سے متعلق جاری کی جاتی ہیں۔ پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی کمرشل پروازوں کے لیے محفوظ ہیں۔

ایوی ایشن پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی طاہر عمران کہتے ہیں کہ اس ہدایت سے عملی طور پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ پاکستان میں اس وقت کوئی بھی یورپی ایئر لائن آپریٹ نہیں کر رہی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود میں سے گزرنے والے صرف وہ طیارے جنہوں نے پاکستان میں لینڈ کرنا ہو وہ 26 ہزار فٹ کی بلندی سے نیچے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ عام طور پر پاکستان کی فضائی حدود کراس کرنے والے تمام کمرشل جہاز 34 سے 39 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہیں۔

طاہر عمران کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں موجود بعض عناصر کے حوالے سے ایسی متضاد اطلاعات آئی تھیں کہ ان کے پاس ایسے میزائل موجود ہو سکتے ہیں جو شاید جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہوں۔

اُن کے بقول اس پر ایاسا نے یورپی یونین کے جہازوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے جس کا دنیا کی دیگر ایئرلائنز پر کوئی اطلاق نہیں ہوتا۔ پاکستان کی فضائی حدود محفوظ ہیں اور اس میں ایسے خدشات بہت کم ہیں۔

ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے بھی آپریٹرز کے لیے آیاسا کے حفاظتی سرکلر کی مخالفت کی اور اسے واپس لینے پر زور دیا ہے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس ایڈوائزری کے ذریعے خوف پیدا کر کے پاکستان کی معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کیے گئے ہیں۔

پاکستان ایئر لائنز کے سنہرے دور کی داستان
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:22 0:00

ایسوسی ایشن کے سی ای او اور بانی عمران اسلم خان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود 100 فی صد محفوظ اور کسی بھی خطرے سے پاک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہوائی اڈے بھی فلائٹ آپریشنز کے لیے محفوظ ہیں جہاں روزانہ متعدد تجارتی اور نجی پروازیں آپریٹ ہو رہی ہیں۔

پاکستان میں ماضی میں کراچی ایئرپورٹ سمیت ایوی ایشن کے بعض مقامات پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ لیکن ماضی میں ایسی کوئی ایڈوائزری دیکھنے میں نہیں آئی جس میں پاکستان کی فضائی حدود کے غیر محفوظ ہونے کا کہا گیا ہو۔

پاکستان میں 2014 میں پشاور ایئرپورٹ کے قریب سعودی عرب سے پاکستان آنے والے پی آئی اے کے ایک طیارے پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور عملے کا ایک اہل کار زخمی ہو گیا تھا۔ اس واقعہ کے علاوہ پاکستان میں فضا میں کسی طیارے کو اس طرح کی دہشت گردی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

فورم

XS
SM
MD
LG