پاکستان نے امریکہ کی نیشنل انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر ڈینئل کوٹس کے دہشت گردی کے تناظر میں پاکستان سے متعلق دیئے گئے بیان کو ‘‘بے جواز اور غیر منصافانہ ’’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بیانات خطے کے امن و استحکام کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں اور ان سےاجتناب کرنا ضروری ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے یہ بات جمعرات کو معمول کی بریفنگ کے دوران ڈئنیل کوٹس کے حالیہ بیان کے متعلق پوچھے گئے ایک بیان کے ردعمل میں کہی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے خطے سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مثالی کردار ادا کیا ہے اور اس کے لیے پاکستان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
امریکی نیشنل انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر نے چند روز پہلے امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی میں‘ 2019 میں خطرات’ سے متعلق ایک رپورٹ میں پاکستان پر دہشت گرد گروپس کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا ان کا مقصد بھارت، افغانستان اور امریکہ کے مفاد کے خلاف حملوں کی منصوبوں کے لیے استعمال کرنا ہے۔
امریکی عہدیدار کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان افغان امن کوششوں کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے، ترجمان نے کہا، ‘‘پاکستان آج افغان امن و مصالحت کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور خطے کے استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو امریکی قیادت بشمول صدر ٹرمپ نے بھی تسلیم کیا ہے۔’’
پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کے نیشنل انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر کے بیان کا معاملہ واشنگٹن کے ساتھ اٹھایا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ ‘‘ایسے متنازع بیانات کے نتائج نقصان دہ‘‘ ہو سکتے ہیں۔ ’’اور ایسے بے بنیاد بیانات کی وجہ سے خطے کے امن و استحکام کی کوششوں کے لیے مضر ہو سکتی ہیں‘‘، اور ترجمان کے بقول، ان سے احتراز ضروری ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے افغان امن و مصالحت کی جاری کوششوں اور امریکہ اور طالبان کے درمیان بعض معاملات پر اتفاق رائے کی اطلاعات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملات افغانستان کے اندر حل ہونے ہیں۔ اور ہمیں امید ہے کہ وہ مل کر انہیں حل کر لیں گے۔
گذشتہ ہفتے قطر کے دارلحکومت دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان چھ روز تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا، جنگ بندی اور بعض دیگر امور سے متعلق ایک فرہم ورک طے پاگیا ہے۔
تاہم، دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’صورت حال بہت نازک ہے‘‘۔ ان کے بقول، ’’آپ نے پہلے دیکھا کہ اس معاملے پر بہت ساری خبریں چلیں اور پھر پتا چلا کہ وہ صحیح نہیں ہیں اور جن سمجھوتوں کا آپ ذکر کر رہے ہیں، میں ان پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا، مگر ایک مثبت ماحول ہے اور ایک مثبت پیش رفت ہے، چیزیں اگے بڑھ رہیں ہیں، بہت مشکل اور نازک معاملات ہیں‘‘۔
افغانستان سے متصل سرحد کے پار شدت پسند گروپ داعش کی مبینہ موجودگی سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان میں داعش کے ابھرنے پر ہمیں شدید تشویش ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے فورا حل کیا جائے۔ افغانستان میں اس مسئلے کو حل کے لیے بات چیت جاری ہے۔
افغانستان میں نائب صدر کے عہدے کے لیے امیدوار امراللہ صالح کے بیان کے ردعمل میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا ہے کہ افغانستان اور خطے میں ایسے کردار موجود ہیں جن کے لیے افغان تنازع کا جاری رہنا ان کی مفاد میں ہے۔
ترجمان نےکہا کہ پاکستان، امریکہ اور افغانستان کی درخواست پر ایک مشترکہ ذمہ داری کے طور پر طالبان اور امریکہ کے درمیان براہ راست بات چیت میں سہولت فراہم کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے ایسے کرداروں نے ماضی میں بھی امن مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کی اور اس وقت بھی وہ افغان امن عمل کو ناکام بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ افغان عوام، امریکہ اور طالبان کو ایسے کرداروں سے محتاط رہنا ہوگا۔
افغان صدر اشرف کے قریبی ساتھی اور نائب صدارت کے لیے امیدوار امراللہ صالح نے دو روز قبل ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ کابل میں ہمیشہ سے امن کی خواہش اور عزم ہے۔ لیکن، امن کی کنجی جی ایچ کیو راولپنڈی میں یرغمال ہے۔
---------------------------------------------------------------------------------
وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔
ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en
آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675