امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں سرگرم شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے۔
منگل کو واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اپنا متوقع کردار ادا نہ کیا تو امریکہ اس سے ’’جواب طلبی کرے گا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کا مطالبہ ہے کہ ’’پاکستان اپنی مغربی سرحد پر دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں نہ بننے دے‘‘۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ’’امریکہ پاکستان پر اپنی توقعات واضح کر چکا ہے اور اگر وہ ان توقعات پر پورا نہ اترا یا اس نے ایمانداری سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کی، تو اس سے حساب لیا جائے گا‘‘۔
ایک سوال پر امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’’ہر کوئی افغانستان میں مفاہمت کا خواہش مند ہے۔ جس کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دوسرے شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں حاصل نہ ہوں‘‘۔
امریکہ کا الزام رہا ہے کہ ’’پاکستان افغانستان میں سرگرم دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا آیا ہے اور اس کی حدود میں ان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جو افغانستان میں حملے کرتے ہیں‘‘۔
پاکستان نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران سرحدی علاقوں میں کی جانے والی فوجی کارروائیوں کے بعد دہشت گردوں کے ایسے تمام ٹھکانے ختم ہوچکے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے افغانستان کے معاملے پر پاکستان کے خلاف سخت حکمتِ عملی اپناتے ہوئے رواں سال پاکستان کو سکیورٹی مد میں دی جانے والی 30 کروڑ ڈالر کی امداد بھی روک دی تھی۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ سرم دہشت گردوں کے خلاف داخلی جنگ کی بھاری قیمت ادا کر چکا ہے، وہ افغان تنازع کے پرامن حل کا حامی ہے، جس کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار کرے گا۔ لیکن اس کے لیے تمام فریق کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس ماہ کے اوائل میں طالبان کے وفد نے قطر میں امریکی ایلچی سے ملاقات کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان افغانستان میں لڑائی کے خاتمے کے لیے طویل عرصے سے مذاکرات کے حامی رہے ہیں، جہاں امریکہ نے 2001ء سے افواج تعینات کر رکھی ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے پہلی بار واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اسلام آباد افغانستان سے امریکی افواج کا فوری انخلا نہیں چاہتا اور اس کی خواہش ہے کہ امریکہ اپنے اہداف کے حصول اور وہاں صورتِ حال مستحکم ہونے تک افغانستان سے اپنی افواج واپس نہ بلائے۔