رسائی کے لنکس

روس سے دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینا چاہتے ہیں: پاکستان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا پاکستان کے روس سے اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان دفاع سمیت کئی شعبوں میں تعاون ہے اور پاکستان اس دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ روس سے دفاع سمیت دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ روس اور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں بہتری دیکھی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کی شب ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان اور روس کے درمیان ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے تحت روس پاکستان کو چار ایم آئی 35 لڑاکا ہیلی کاپٹر فروخت کرے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اس معاہدے کی تفصیلات تو نہیں بتائیں البتہ اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاع شعبے میں تعاون ہے۔

اُنھوں نے کہا پاکستان کے روس سے اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان دفاع سمیت کئی شعبوں میں تعاون ہے اور پاکستان اس دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان ان ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے بارے میں بات چیت لگ بھگ ایک سال سے جاری تھی۔ عسکری اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف جاری کارروائیوں میں استعمال کیے جائیں گے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ روس نے پہلے بھی پاکستان کو ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر فروخت کیے تھے اور طویل عرصے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ایک بار پھر دفاع کے شعبے میں تعاون بحال ہوا ہے۔

’’ہم نے ماضی میں ان سے ایم آئی۔ 17 ہیلی کاپٹر لیے تھے لیکن درمیان میں کافی عرصہ ان کے ساتھ ہمارا دفاع کے شعبے میں (تعاون) نہیں تھا۔۔۔۔ وہ چار ایم آئی۔ 35 ہیلی کاپٹر ہمیں دے رہے ہیں۔۔۔۔ مستقبل میں بھی ہمارا اُن کے ساتھ تعاون (جاری رہے گا) اور ہم اُن سے ٹینک اور دیگر سامان بھی لیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ روس کے شہر ’اوفا‘ میں صدر ولادیمر پوٹن سے ملاقات میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ اُن کا ملک روس سے کثیر الجہتی تعلقات چاہتا ہے، جس میں تجارت، دفاع اور توانائی کے شعبے بھی شامل ہیں۔

طویل عرصے تک تعلقات میں سرد مہری کے بعد گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان اور روس کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں میں بہتری آئی ہے۔

گزشتہ سال روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگو کے دورہ پاکستان کے دوران دفاعی شعبے میں تعاون کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے تھے۔

رواں سال جون میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی روس کا دورہ کیا تھا، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے، عسکری سطح کے تبادلوں اور مشترکہ مشقوں سے استفادہ کرنے سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔

گزشتہ سال ہی روس نے اسلحہ اور فوجی سازوسامان کی فروخت کے سلسلے میں پاکستان پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد سے روسی ساخت کے ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے لیے پاکستان کی طرف سے بات چیت کی جار ہی تھی۔

XS
SM
MD
LG