امریکہ میں فوجی حکام نے کہا ہے کہ نومبر میں نیٹو کے فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے تناظر میں کسی امریکی اہلکار کے خلاف انضباطی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سلالہ کے مقام پر پاکستانی چوکیوں پر کیے گئے اس مہلک حملے کے بعد پاک امریکہ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
امریکی عہدیدار پہلے ہی کہہ چکے ہیں گزشتہ سال کے اواخر میں ہونے والی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ امریکی فوجیوں نے یہ کارروائی اپنے دفاع میں اُس وقت کی جب اُن پر ایسی پاکستانی چوکیوں سے فائرنگ کی گئی جن کی نقشوں میں نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔
پاکستان نے امریکی تحقیقات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
نیٹو حملے سے قبل سال 2011ء ہی میں امریکی سی آئی اے سے نجی حیثیت میں منسلک ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں کی ہلاکت اور فوجی چھاؤنی والے شمالی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ آپریشن کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات تناؤ کا شکار تھے