پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے ملک کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سعودی عرب کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کو کسی بھی خطرے کی صورت میں پاکستان کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آئے گا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو جہلم کے قریب پبی کے علاقے میں پاکستان اور سعودی عرب کے فوجیوں کی مشترکہ مشقوں کے اختتام کے موقع پر کیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق "الشہاب" نامی مشقوں میں دونوں ملکوں کی خصوصی آپریشن فورسز کی انسداد دہشت گردی کی تربیت پر توجہ مرکوز رکھی گئی اور انھیں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا محاصرہ کرنے، ان کی تلاشی لینے، خصوصی فورسز کو وہاں فضا سے اتارنے اور پھر آپریشن والے علاقے سے ان کے اںخلا کی تربیت بھی شامل تھی۔
بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ مشقیں دہشت گردی کے خلاف دونوں ملکوں کی مشترکہ کوششوں کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں اور ان کے بقول دہشت گردی کی لعنت کو مل کر ہر سطح پر شکست دی جائے گی۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات ہیں اور اس ملک میں مسلمانوں کے دو اہم ترین مقدس شہر ہونے کی وجہ سے بھی اسلام آباد، ریاض کے ساتھ اپنے تعلقات کو خاصی اہمیت دیتا ہے۔
رواں سال دنوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے لیے اس وقت ایک ابتلا کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی جب سعودی عرب نے یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف شروع کی گئی فضائی کارروائیوں میں پاکستان سے بھی شرکت کا کہا۔
پاکستان کا یہ موقف تھا کہ وہ یمن کی تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے لیکن اس جنگ میں براہ راست شامل ہونا اس کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
بتایا جاتا ہے کہ شیعہ حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور چونکہ ایران پاکستان کا پڑوسی ملک ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ برسوں میں فروغ پاتے تعلقات کے تناظر میں پاکستان کے لیے یمن تنازع میں الجھنے کو مناسب تصور نہیں کیا جا رہا تھا۔
تاہم اسلام آباد نے سعودی عرب کو یقین دلایا تھا کہ سعودی عرب کی سلامتی اور خودمختاری کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان بھرپور تعاون کرے گا۔
پاکستانی فوج کے اہلکار مختلف پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے انجام دہی کے لیے ایک عرصے سے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔