رسائی کے لنکس

نواز شریف اور آرمی چیف کا سعودی عرب جانے کا فیصلہ


سرکاری بیان کے مطابق دورے کا مقصد یمن میں بدلتی ہوئی صورت حال پر سعودی قیادت کے ساتھ تبادلہ خیال اور سعودی حکومت اور عوام سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف جمعرات کو ایک روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے۔

اس بات کا فیصلہ بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا اور سرکاری بیان کے مطابق اس دورے کا مقصد یمن میں بدلتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال اور سعودی حکومت اور عوام سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

بیان میں سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے یمن میں فضائی کارروائیاں بند کرنے کا خیر مقدم کیا گیا۔

وزیراعظم کی قیادت میں سعودی عرب جانے والے وفد میں فوج کے سربراہ کے علاوہ وزیر دفاع خواجہ آصف اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی شامل ہوں گے۔

اس سے قبل پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں بھی سعودی عرب کی طرف سے یمن میں فضائی کارروائیاں روکنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا گیا۔

وزارت خارجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس اقدام سے یمن کے بحران کے سیاسی حل کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے سعودی عرب کی خواہش سے متفق ہے۔

سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد نے منگل کو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اتحادی افواج کے ترجمان بریگیڈئر جنرل احمد اسیری نے کہا تھا کہ یمن کے صدر منصور ہادی کی درخواست پر فضائی کارروائیاں ختم کی جا رہی ہیں۔

یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سعودی حکومت نے پاکستان سے بھی اس میں شامل ہونے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

تاہم پاکستان نے پارلیمان کا ایک مشترکہ اجلاس بلا کر اُس میں اس معاملے پر پانچ روز تک بحث اور مشاورت کی جس کی متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد میں یہ کہا گیا کہ پاکستان کو غیر جانبدار رہ کر اس بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششیں کرنی چاہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے اس سلسلے میں ترکی سمیت کئی دیگر ممالک سے رابطے کیے جب کہ اس دوران ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اسلام آباد کا دورہ کیا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ سے بھی یہ کہا گیا تھا کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے۔

حکومت پاکستان کے موقف سے آگاہ کرنے کے لیے وزیراعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی اور پنجاب وزیراعلیٰ شہباز شریف کی قیادت ایک وفد نے گزشتہ ہفتے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔

پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ اگر سعودی عرب کی سرحدی خودمختاری کو کوئی خطرہ ہوا تو اُس کا دفاع کیا جائے گا۔

سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد نے 26 مارچ سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ’’آپریشن ڈیزرٹ اسٹارم‘‘ کے نام سے فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔

XS
SM
MD
LG