دنیا میں ہر سال مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی ہلاکتوں کی کل تعداد کے نصف کا تعلق پانچ ملکوں سے ہے جن میں سے ایک پاکستان بھی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے پاکستان دنیا میں چھبیسویں نمبر پر ہے جہاں ایک ہزار میں سے 86 بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جب کہ نو زائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کے حوالے سے اس کا نمبر بیالیسواں ہے۔
پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہونے والی اموات میں سے نصف دست و اسہال اور نمونیہ کے باعث ہوتی ہیں۔
دیگر چار ملکوں میں بھارت، چین، نائیجیریا اور کانگو شامل ہیں۔
رپوٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس عمر کے بچوں کی شرح اموات میں ماضی کی نسبت قابل ذکر کمی ہوئی ہے۔ نوے کی دہائی میں یہ تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ تھی جو 2012 میں 66 لاکھ ہو گئی۔
سیوو دی چلڈرن کے ایک بیان میں ادارے کی چیف ایگزیکٹو جیسمین واٹبریڈ نے کہا کہ بچوں کی زندگی بچانے سے متعلق عالمی سطح پر ڈرامائی ترقی ہوئی ہے اور اب قابل علاج بیماریوں کی وجہ سے بچوں کی اموات ہماری گرفت میں ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا ک اب بھی کروڑوں بچوں کو مرنے سے بچانے کے لیے کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں حکومتوں پر زور دیا گیا کہ آنے والے برسوں میں بچے کو صحت اور غذا کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے اور نومولود بچوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے پاکستان دنیا میں چھبیسویں نمبر پر ہے جہاں ایک ہزار میں سے 86 بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جب کہ نو زائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کے حوالے سے اس کا نمبر بیالیسواں ہے۔
پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہونے والی اموات میں سے نصف دست و اسہال اور نمونیہ کے باعث ہوتی ہیں۔
دیگر چار ملکوں میں بھارت، چین، نائیجیریا اور کانگو شامل ہیں۔
رپوٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس عمر کے بچوں کی شرح اموات میں ماضی کی نسبت قابل ذکر کمی ہوئی ہے۔ نوے کی دہائی میں یہ تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ تھی جو 2012 میں 66 لاکھ ہو گئی۔
سیوو دی چلڈرن کے ایک بیان میں ادارے کی چیف ایگزیکٹو جیسمین واٹبریڈ نے کہا کہ بچوں کی زندگی بچانے سے متعلق عالمی سطح پر ڈرامائی ترقی ہوئی ہے اور اب قابل علاج بیماریوں کی وجہ سے بچوں کی اموات ہماری گرفت میں ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا ک اب بھی کروڑوں بچوں کو مرنے سے بچانے کے لیے کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں حکومتوں پر زور دیا گیا کہ آنے والے برسوں میں بچے کو صحت اور غذا کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے اور نومولود بچوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔