پاکستان میں کراچی کے ساحل پر مردہ حالت میں لائی جانے والی اپنی نوعیت کی دنیا کی سب سے بڑی شارک وہیل کی باقیات اسلام آباد میں میوزیم آف نیچرل ہسٹری لائی گئی ہیں جہاں اسے تحقیق و آگاہی کے لیے محفوظ کیا جائےگا۔
پاکستان سائنس فاؤنڈیشن اور میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے عہدیداروں نے بتایا کہ شارک مچھلی کی یہ نسل نایاب ہے اور اس کا مردہ حالت میں پایا جانا جہاں ایک طرف قابل افسوس بات ہے وہیں اس سے تحقیق کے نئے پہلو بھی سامے آئیں گے۔
یہ مچھلی چھ فروری کو کراچی کے ساحل کے قریب بے ہوشی کی حالت میں مچھیروں کو ملی تھی جو بمشکل ساحل ساحل تک لائے جہاں ایک مقامی ٹھیکیدار نے تقریباً 42 فٹ لمبی اس دیو ہیکل مچھلی کو دو لاکھ روپے میں خرید کر اس کی نمائش پر 20 روپے ٹکٹ لگادیا۔
مچھلی کی دریافت کی خبر مقامی بین الاقوامی میڈیا میں آنے کے بعد فش ہاربر اور بعد ازاں سائنس فاؤنڈیشن نے یہ مچھلی اپنی تحویل میں لے ابتدائی ضروری اقدامات کے بعد اسے اسلام آباد منتقل کیا جہاں عہدیداروں ے بقول اسے چار سے چھ ماہ بعد اس سائنسی عجائب گھر میں رکھا جائے گا۔
پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے عہدیدار ڈاکٹر محمد رفیق نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شارک وہیل کے بعض جسمانی اعضا اور ٹشوز وغیر تحقیق کے لیے مختلف لیبارٹریوں میں بجھوائے گئے ہیں جہاں تجزیے کے بعد اس کی موت کی اصل وجہ اور اس کی عمر اور دیگر ضروری تفصیلات کے بارے میں معلوم ہوسکے گا’’ اس کی عمر پچاس سے ساٹھ سال معلوم ہوتی ہے اور ویسے بھی عموماً اس کی عمر زیادہ سے زیادہ 70 سال ہوتی ہے، لیکن اس بارے میں کچھ بھی وثوق سے تجزیاتی رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔‘‘
ڈاکٹر رفیق شارک کی اس نایاب نسل کی مچھلی کو اس کی غذائی عادات اور حجم کی وجہ سے شارک وہیل کہا جاتا ہے۔ اس کا وزن تقریباً 16 ٹن اس کے جگر کا وزن 800 کلوگرام اور معدے کا وزن 600 کلوگرام تھا۔
میوزیم کے عہدیداروں کے بقول ایسی مچھلی کے نمونے دنیا کے چند ایک ممالک کے تحقیقی عجائب گھروں میں موجود ہیں جب کہ پاکستان میں اس نوعیت کا یہ پہلا نمونہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ 11 نومبر 1947ء میں بھی اسی ہیئت کی ایک مچھلی مردہ حالت میں کراچی ہی کے ساحل پر ملی تھی لیکن اس وقت اسے محفوظ کرنے کے وسائل اور معلومات نہ ہونے کے باعث وہ ضائع ہوگئی۔