رسائی کے لنکس

اقلیتی عبادت گاہوں کی حفاظت، علیحدہ فورس کا مطالبہ


مارچ 2013ء سے مئی 2014ء تک پندرہ مہینوں کے دوران صرف صوبہ سندھ میں گرو ’گرنتھ صاحب‘ کی بے حرمتی کے سات واقعات پیش آچکے ہیں

’پاکستان سکھ کونسل‘ کے سربراہ سردار رمیش سنگھ نے اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے علیحدہ پولیس فورس بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اقلیتی برادری کی حفاظت کے لئے 70کروڑ روپے کا بجٹ مختص ہے۔ اس بجٹ کو اگر صحیح طریقے سے خرچ کیا جائے تو عبادت گاہوں کی حفاظت مسئلہ ہی نہ رہے۔

سردار رمیشن سنگھ پیر کو کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی اخباری کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ہمارے 17 گردوارے ہیں۔ لیکن، بقول اُن کے، انہیں کبھی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔ حالانکہ، ہم حکومت کو بار بار اس کی نشاندہی کرا چکے ہیں۔

سندھ میں سکھوں کی مذہبی کتاب ’گرنتھ صاحب‘ کو جلائے جانے اور ان کی بے حرمتی کے واقعات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ان واقعات کو روکنے کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ اقلیتی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے علیحدہ پولیس فورس بنائی جائے۔

سردار رمیشن سنگھ نے بتایا کہ مارچ 2013ء سے مئی 2014ء تک پندرہ مہینوں کے دوران صرف صوبہ سندھ میں گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے سات واقعات پیش آچکے ہیں جو سکھ برادری کے لئے نہایت تشویشناک امر ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ایک سوال کے جواب میں، سردار رمیشن سنگھ کا کہنا تھا کہ ’گرو گرنتھ صاحب‘ کو سکھ برادری ’لائیو گرو‘ کا درجہ دیتی ہے۔ اس کا عقیدہ ہے کہ گروگرنتھ زندہ گرو ہیں جن کی تعلیمات کمیونٹی کے لئے انتہائی اہم ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی اس کی بے حرمتی کرتا ہے تو یہ ان کے لئے تشویشناک اور انتہائی قابل افسوس ہے، جس کی بے حرمتی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ان کی برادری کے کچھ افراد، بقول اُن کے، جذباتی ہوگئے تھے اس لئے ان کے احتجاج کا طریقہ نامناسب ہوگیا۔

اُن کے الفاظ میں: ’یہ غلط تھا۔ مگر یہ ان سات واقعات کا سخت رد عمل تھا جو اب تک ہوچکے ہیں‘۔

اُنھوں نے کہا کہ گروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے چار واقعات ضلع شکارپور کے سماد آشرم، ساجل شیر جھولے لعل دربار، کھٹواری دربار اور جے رام داس دربار مدیجی میں پیش آچکے ہیں، جبکہ تین واقعات دل دربار پنو عاقل، گرونانک دربار میہڑ ڈسٹرکٹ دادو اور بھاگناڑی مندر لی مارکیٹ کراچی میں پیش آئے۔ مدیجی اور کراچی کے واقعات مئی کی چھ اور سات تاریخ کو پیش آئے تھے، جس پر سکھ کمیونٹی کو ’غصہ ہے اور ان کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے‘۔

واقعات میں ملوث افراد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ واقعات مندروں میں پیش آئے ہیں لیکن نہ ہماری ہندو برادری سے کوئی دشمنی ہے اور نہ مسلم برادری سے بلکہ یہ کچھ شرپسند عناصر کی کارستانی ہے۔

بقول اُن کے، مقامی انتظامیہ اور پولیس ان مجرموں کوجانتی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان عناصر کو فوری بے نقاب کرکے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے ورنہ ان واقعات سے بین المذاہب ہم آہنگی کی فضاء خراب ہورہی ہے۔ سکھ برادری کے مذہبی جذبات مجروح ہورہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG