گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر کچھ ایسی خبریں ٹرینڈ کرتی رہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی تھیں۔ مثلاً یہ کہ’’ کلثوم نواز وفات پا چکی ہیں، میں خود دیکھ کر آیا ہوں، شریف فیملی سیاسی طور پر ان کی لاش کو استعمال کر رہی ہے‘‘۔
ایک اور خبر یہ تھی کہ’’ اسرائیلی وزیر دفاع نے شام میں داعش کے خلاف مبینہ طور پر پاکستانی کردار پر پاکستان کو نیوکلیئر ہتھیاروں کی دھمکی دی ہے، اسرائیل بھول گیا ہے کہ پاکستان کے پاس بھی نیوکلیئر ہتھیار ہیں، خواجہ آصف‘‘۔
یہ دو مثالیں ہیں واضح کرتی ہیں کہ کیسے انٹرنیٹ پر فیک نیوز یا جعلی، گھڑی ہوئی خبریں سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کی جاتی ہیں اور کیسے ان کی وجہ سے دو ایٹمی طاقت رکھنے والے ممالک کے درمیان مخاصمت کا آغاز ہو سکتا ہے۔
امریکہ کے غیر متوقع انتخابی نتائج کے بعد فیک نیوز پر بہت بات ہوئی ہے۔ اوہائیو یونی ورسٹی کی ایک ریسرچ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جیت میں فیک نیوز کا اہم کردار رہا ہے۔ الیکشن کی مہم کے دوران جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی وجہ سے ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نے ہیلری کلنٹن کی بجائے صدر ٹرمپ کو ووٹ دیا۔
پاکستان کے آئندہ انتخابات میں سوشل میڈیا اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ایسے میں پاکستانی الیکشنز کو فیک نیوز سے کتنا خطرہ ہے اس پر میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر اسد بیگ کہتے ہیں کہ جھوٹی اور غلط خبریں جمہوریت اور جمہوری عمل کے لئے خطرناک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا امریکہ، برطانیہ، اٹلی اور ہندوستان میں واٹس ایپ کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں۔ بی بی سی کا لوگو لگا کر جھوٹے سروے پھیلائے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دس کروڑ کے قریب رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔ پی ٹی اے کے مطابق پاکستان میں براڈ بینڈ کے پانچ کروڑ اسی لاکھ کے قریب کنکشنز ہیں جن کا استعمال ایک سے زائد افراد کر رہے ہیں۔ اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ ووٹروں کی ایک بڑی تعداد آن لائن ہوگی اور یہ کہ انٹرنیٹ پر موجود غلط خبریں سیاسی عمل پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
معروف صحافی اور اینکر ضرار کھوڑو اس بات سے تو متفق ہیں کہ فیک نیوز سے پاکستانی انتخابات پر اثر پڑے گا، مگر کتنا پڑے گا یہ کہنا مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا اسپورٹر اپنی پارٹی کے خلاف بات نہیں سنتا، نہ ہی پی ٹی آئی والا یا پیپلز پارٹی کا اسپورٹر ایسا کرتا ہے۔ پھر کون ہیں جو اس سے اثر انداز ہوں گے؟ وہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں وہ لوگ جو fence sitter ہیں، یعنی جنہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ کس کو ووٹ دیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ یہ جھوٹا مواد کہاں سے پیدا ہو رہا ہے اسد بیگ نے کہا کہ فوٹو اور ویڈیو ایڈٹنگ کی سادہ سی صلاحیت رکھنے والے افراد بھی آسانی سے ایسا مواد پیدا کر لیتے ہیں اور پاکستان جیسے ڈیجیٹل لٹریسی سے محروم ملک میں آسانی سے پھیلا لیتے ہیں۔
بائٹس فار آل کے کنٹری ڈائریکٹر شہزاد احمد اس بات سے متفق ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے ڈیجیٹل لٹریسی سے محروم ملک میں جہاں اس بات کی معلومات بہت کم ہیں کہ سائبر سپیس کیسے کام کرتی ہے ایسے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں اور لوگ آسانی سے خود ساختہ اور جھوٹی تصاویر کو آگے پھیلا دیتے ہیں۔
ضرار کھوڑو فیک نیوز کے پھیلنے میں ڈیجیٹل لٹریسی کی کمی کا ہاتھ اس قدر نہیں دیکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک تو ڈیجیٹل لٹریسی میں ہم سے کہیں بہتر ہیں مگر پھر بھی فیک نیوز ایک عالمی مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ویسے منظم طریقے سے فیک نیوز نہیں پھیلائی جاتی جیسے ہندوتوا والوں کے ہاتھوں ہندوستان میں، بریگزیٹ کے وقت برطانیہ میں یا صدارتی مہم کے دوران امریکہ میں ہم نے مشاہدہ کیا۔
منظم طور پر فیک نیوز پھیلانے کے معاملے پر شہزاد احمد کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اس بات کے بہت سے ثبوت ہیں کہ ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے پاس بہت منظم سوشل میڈیا کیمپینرز ہیں۔ ہم انہیں سائبر آرمیز کہتے ہیں۔ سائبر آرمی اس لئے کہ یہ لوگ وسائل اور ساز وسامان سے لیس ہیں اور اچھی تنخواہیں پا رہے ہیں۔ اور یہ سائبر آرمیز ایک دوسرے سے الیکشن سے پہلے چومکھی لڑائی لڑ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے پریشانی کی بات یہ ہے کہ یہ لڑائی تشدد پر اکسا سکتی ہے۔
پاکستانی پس منظر میں الیکشن کے دن تشدد نئی بات نہیں ہے مگر جیسے یہ سائبر آرمیز بنا کسی ذمہ داری کے محض مخالف کو نیچا دکھانے کے لئے کام کر رہی ہیں جس کے لئے وہ مذہب کا استعمال کرنے سے بھی نہیں چوکتیں، بہت خطرناک ہے۔ سیاسی مخالفت پر کافر کافر کے نعروں کے مستقبل میں بہت بھیانک نتائج ہو سکتے ہیں۔
ضرار کھوڑو بھی اس بات سے متفق تھے کہ فیک نیوز کا زیادہ مقصد مخالف کے حوصلوں کو پست کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ الیکشن والے دن فیک نیوز کا سیلاب دیکھیں گے جب ہر کوئی دھاندلی کا شور مچا رہا ہوگا اور دھاندلی سے متعلق ویڈیوز پھیلائی جا رہی ہوں گی جن میں سے اکثر پرانی ہوں گی۔ ایسے’’ ہائی ٹریفک ایونٹس‘‘پر فیک نیوز والے اپنا کام خوب جم کر کرتے ہیں جس سے بہت زیادہ کنفیوزن پھیلتا ہے۔
سائبر آرمیز کے پھیلائے پراپیگنڈے پر بات کرتے ہوئے ضرار کھوڑو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فیک نیوز کا پول کھولنا بہت آسان ہے کیونکہ پاکستان کا منتشر معاشرہ ہمیں بچا لیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہندوستان میں بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل نے باقی ہندوستانی سوشل میڈیا پر اپنا برا اثر چھوڑا ہے، ہمیں بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ بہت جلد ہمارا بھی ایسا حال ہو جائے گا جب جوزف گوئبلز کے مشہور قول کو ترمیم کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ
“If you retweet a lie often enough, it becomes a truth.”