رسائی کے لنکس

خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین پر موثر عمل درآمد کا مطالبہ


خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین پر موثر عمل درآمد کا مطالبہ
خواتین کے حقوق سے متعلق قوانین پر موثر عمل درآمد کا مطالبہ

پاکستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے حالیہ برسوں کے دوران مثبت پیش رفت ہوئی ہے تاہم ملک میں جنس کی بنیاد پر خواتین سے غیر مساوی سلوک کے واقعات اب بھی تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

منگل کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور اُنھیں درپیش مشکلات کے سدباب کا مطالبہ کیا گیا۔

اس سلسلے میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے اشتراک سے منعقد کیے گئے ایک سمینار میں مقررین کی متفقہ رائے تھی کہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اس سلسلے میں قوانین پر موثر انداز میں عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ خود پاکستانی خواتین پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنے حقوق کی پامالی کی روک تھام کے لیے متعلقہ قوانین سے استفادہ کریں۔

اسلام آباد کی معروف جامعہ قائداعظم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر شبانہ فیاض نے سمینار سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی معاشرے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد مرد اہل خانہ کے دباؤ کے باعث زندگی کے اہم ترین فیصلے اپنی خواہشات کے مطابق کرنے سے قاصر ہے۔

شبانہ فیاض
شبانہ فیاض

اُنھوں نے اِن خواتین کو ”خاموش آوازیں“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس خاموشی کی وجہ معاشرتی نظام ہے جس میں تبدیلی لانے کے لیے مردوں میں خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی۔ شبانہ فیاض نے متنبہ کیا کہ اگر ایسا نا کیا گیا ”تو ہم ایک احمقانہ اور بڑی غلطی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔“

خواتین کے حقوق کی علمبردار غیر سرکاری تنظیم عورت فاؤنڈیشن کے سربراہ نعیم مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین اپنے کئی بنیادی حقوق سے ناواقف ہیں جس میں آزادانہ نقل و حرکت، وراثت اور اظہار رائے سر فہرست ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ پابندیاں معاشرے کی نفسیات پر انتہائی منفی اثر ات مرتب کرتی ہیں۔

”یہی ہماری درد ناک حقیقت ہے کہ ناصرف پاکستان میں بلکہ دنیا کے کئی معاشروں میں خواتین اور لڑکیاں ابھی تک عدم مساوات، ناانصافی اور تشدد کی موجودگی میں زندہ ہیں۔“

انسانی حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم ایکشن ایڈ نے منگل کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں خواتین کسانوں کے زمین کی ملکیت کے مطالبے کی حمایت میں مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس دن کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان واحد ملک نہیں جہاں خواتین اپنے حقوق سے متعلق مسائل سے دوچار ہوں بلکہ خطے کے دوسرے ملکوں میں بھی فرسودہ روایات اور رسم و رواج خواتین کے لیے مشکلات کا سبب ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ خواتین سے امتیاز برتنے سے معاشرہ تنزلی کا شکار ہوتا ہے اور عدم مساوات اور غیر منصفانہ قوانین کی موجودگی میں معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

XS
SM
MD
LG