رسائی کے لنکس

نومبر میں 27 مشتبہ شدت پسندوں کو افغانستان کے حوالے کیا تھا: پاکستان


ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اقتصادی طور پر 123 ارب امریکی ڈالروں کا نقصان اٹھانا پڑا

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال نومبر میں تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک کے 27 مشتبہ افراد کو افغانستان کے حوالے کیا۔ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف مسلسل کارروائیاں کر رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک کے مشتبہ عناصر کو افغانستان کے خلاف کسی بھی دہشت گردی کے لیے پاکستان کی سر زمین کے استعمال سے روکنے کی کوششں کر رہا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ اِس ضمن میں نومبر 2017ء میں تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلقات کےشبہ میں 27 افراد کو افغانستان کے حوالے کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اقتصادی طور پر 123 ارب امریکی ڈالروں کا نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قربانیوں میں پاکستان کی افسران اور جوانوں کے حوالے سے شہادتوں کی شرح بلند ترین ہے، جس میں پاکستان نے 75 ہزار شہری اور 6 ہزار جوانوں کی قربانیاں دی ہیں۔

ماہرین کے مطابق، پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان نے تحریک طالبان افغانستان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے افراد کی گرفتاری کا بتایا ہو جنہیں باضابطہ گرفتار کرنے کے بعد افغانستان کے حوالے کر دیا گیا۔ اس سے قبل، بعض افغان طالبان کو افغانستان واپس ضرور بھجوایا گیا، لیکن یہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ دہشت گردی کے الزامات کے تحت ملزمان کو افغان حکومت کے حوالے کیا گیا ہو۔

ان افراد کو کہاں سے گرفتار کیا اور کن کن الزامات کی تحت انہیں گرفتار کیا گیا، اس حوالے سے دفترخارجہ نے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ ان افراد کو کن قوانین کے تحت افغان حکام کے حوالے کیا گیا اس کی بھی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔

ان افراد کے حوالے سے یہ بھی تفصیل نہیں آیا یہ افراد صرف افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث تھے یا پاکستان میں بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک یا ایسی دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی اور ان کے خفیہ ٹھکانوں سے مکمل انکار کرتا رہا ہے، لیکن اب ان 27 افراد کی حوالگی کے بعد نہیں بتایا گیا کہ یہ افراد پاکستان میں کیا کر رہے تھے۔

نئے سال کے پہلے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں اور پاکستان نے امریکا کو کئی برسوں سے دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مدد ملتی ہے، لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی حکومت، تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا اور ٹرمپ کے ان الزامات کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ افغانستان دہشت گردی کا شکار ہے اور صرف دو روز قبل ہونے والے ایمبولینس دھماکہ میں 95 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اس کے بعد فوجی تربیتی ادارے پر حملے میں بھی 11 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں دنیا کی تمام اقوام پر زور دیا تھا کہ وہ کابل میں دہشت گرد حملے میں 95 افراد کو ہلاک کرنے والے طالبان گروپ کے خلاف نبردآزما ہو۔

XS
SM
MD
LG