پاکستانی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ملک کے ایک ایئر بیس پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد فوجی اور دیگر حساس تنصیبات کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ہفتے کو پنجاب کے ضلع میانوالی میں پاکستان ایئر فورس کے ایک ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے حملے میں تین طیاروں کو نقصان پہنچا تھا جب کہ ایندھن کا ایک ٹینکر تباہ ہو گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری حال ہی قائم ہونے والے ایک عسکری گروہ ’ تحریکِ جہاد پاکستان‘ نے قبول کی تھی۔
میانوالی کے اس ایئر بیس پر حالیہ مہینوں میں پولیس ایک اور عسکریت پسند گروہ تحریکِ طالبان پاکستان کے کئی حملے پسپا کرنے کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔
تحریکِ جہاد پاکستان رواں برس کے اوائل میں سامنے آنے والا عسکری گروہ ہے۔
پاکستان میں اس عسکری گروہ نے کئی حملوں کی ذمہ داری کا قبول کی ہے جن میں ملک کے جنوب مغرب میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر 12 جولائی کا حملہ بھی شامل ہے۔
اس چوکی پر حملے میں نو فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جب کہ ایک راہ گیر خاتون بھی نشانہ بنی تھیں۔
پاکستان کی فوج کا دعویٰ ہے کہ میانوالی میں ایئرفورس کے تربیتی سینٹر پر حملہ سیکیورٹی فورسز نے مستعدی اور موثر کارروائی سے ناکام بنایا۔
’اے پی‘ کے مطابق ہفتے کو ہونے والے حملے کے چند گھنٹے بعد سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے تجزیے سے اندازہ ہوتا ہےکہ ایئر بیس میں موجود ایک طیارہ آتش زدگی سے تباہ ہو گیا تھا جب کہ دوسرے جہازوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں ملوث تمام نو عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔
دو سیکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے پی‘ کو بتایا کہ خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹس میں اس طرح کے مزید حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس کے بعد فوجی اور دوسری حساس تنصیبات کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
تحریکِ طالبان پاکستان نے میانوالی میں ہونے والے حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
فوج کا کہنا ہے کہ پیر کو سیکیورٹی فورسز نے وادیٴ تیراہ میں عسکریت پسندوں کی ایک خفیہ پناہ گاہ پر بھی چھاپہ مارا تھا جہاں فائرنگ کے تبادلے میں چار فوجی اہلکار اور تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک لیفٹننٹ کرنل بھی شامل تھے۔
اس تحریر میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔