پاکستان کے شمال مغربی ضلع دیر میں مقامی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے ایک آٹھ سالہ لڑکی کو اغواء کرنے کے بعد اُسے زبردستی خودکش بم دھماکوں میں استعمال ہونے والی جیکٹ پہنا کر سکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے پر مجبور کیا۔
سوہانہ جاوید نامی اس کمسن لڑکی نے مقامی پولیس حکام کے ساتھ پیر کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پشاور سے اپنے اغواء ہونے اور دیر زیریں تک پہنچنے کی تفصیلات صحافیوں کو بتائیں۔
”مجھے اغواء کرنے والوں میں دو مرد اور دو خواتین شامل تھیں جو ایک گاڑی میں سوار تھے۔ پہلے اُنھوں نے ایک بارود بھری جیکٹ پہنانے کی کوشش کی لیکن و ہ میرے ناپ (سائز)کی نہیں تھی۔ پھر اُنھوں نے مجھے دوسر ی جیکٹ پہنائی۔“
سوہانہ کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹ کی طرف بڑھتے ہوئے اُس نے بارود بھری جیکٹ کو اُتار کر پھینک دیا اور مددکے لیے پکارنا شروع کردیا جس پر وہاں موجود اہلکاروں نے اُسے گرفتار کرلیا۔
تاہم پولیس یا پھر اس کمسن لڑکی کے دعوؤں کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق ناممکن ہے۔
پاکستانی پولیس حکام نے ماضی میں بھی خود کش بمباروں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے جنہیں کارروائی کرنے سے پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن ان میں زیادہ تر مرد یا پھر کم عمر لڑکے تھے۔پاکستان میں خودکش حملوں میں خواتین کے ملوث ہونے کے واقعات نہ ہونے کے برابرہوتے ہیں۔