سندھ کے ضلع سکھر کے گاؤں سلطان پور میں مقامی جرگے نے کم سن لڑکے پر ناجائز تعلقات یا کاروکاری کا الزام عائد کیا ہے اور جرمانے کے طور پر اس کی چچا کی کم عمر بیٹی کا نکاح بڑی عمر شخص سے کروا دیا ہے۔
کاروکاری اور ونی جیسی فرسودہ روایات کے بھینٹ چڑھنے والے لڑکے کی عمر آٹھ سال جبکہ ونی میں دی جانے والی چچا کی بیٹی کی عمر چھ سالہ ہے۔
پولیس نے والدین مدعیت میں اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
پنو عاقل کے دیہی علاقے سلطان پور میں ہونے والے اس واقعے کے خلاف دونوں بچوں کے والدین نے پیر کو سکھر پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔
دونوں بچوں کے والدین عطا محمد واگھو اور اسلم واگھو کے مطابق گذشتہ کئی برسوں سے گاؤں کے وڈیرے کے ساتھ زمین کے معاملے پر تنازع تھا جب یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو وڈیرے نے گاؤں میں جر گہ بلوایا۔
ان کے بقول جرگے نے اُن کے بیٹے پر ایک ناجائز تعلقات کا الزام عائد کر کے اُس پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور چچا کی چھ سالہ بیٹی کو ونی کر دیا۔
جس کے بعد چھ سالہ بچی کا نکاح وڈیرے کے بھتیجے کے ساتھ کروایا گیا۔
ایس ایس پی پولیس سکھر اسد رضا کا کہنا تھا کہ والدین کے مدعیت میں ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ کیس کی شفاف تحقیقات کر رہے ہیں اس کیس میں نکاح پڑھانے والے مولوی صاحب بھی ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف بھی کارروائی کریں گے کیوں کہ نابالغ بچی کا نکاح پڑھانا جرم ہے۔
2017ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے چائلڈ پروٹیکشن قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی جبری شادی، جنسی ہراساں، جسمانی اور ذہنی ہراساں کرنا قانوناً جرم ہے۔
بچوں کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور ظالم وڈیرے کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش نہ آ سکے۔