پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے ایک حلقے این اے 154 لودھراں میں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو جزوی طور پرمعطل کرتے ہوئے اس حلقے سے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محمد صدیق بلوچ کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔
2013 ء کے عام انتخابات میں صدیق خان بلوچ نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے اپنے حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن جہانگیر خان ترین کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ صدیق بلوچ نے بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
جہانگیر ترین نے ان کی کامیابی کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیا اور انہو ں نے اپنی درخواست میں انتخاب میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں اور صدیق بلوچ پر جعلی اسناد رکھنے کا الزم عائد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل سے اس حلقے کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔
26 اگست کو الیکشن ٹربیونل نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی صدیق بلوچ کی اس حلقے سے رکنیت ختم کر کے یہاں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل نے انتخاب میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں کے علاوہ صدیق بلوچ کو جعلی تعلیمی اسناد رکھنے اور حقائق چھپانے کے الزام میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
صدیق بلوچ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ان کی رکینت بحال کرنے اور اس حلقے میں ضمنی انتخابات کو روکنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل کو سماعت کے لیے منطور کر لیا۔
بدھ کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو جزوی طور پر معطل کرتے ہوئےصدیق بلوچ کی انتخابات میں حصہ لینے کی تاحیات نااہلی کو ختم کرتے ہوئے انہیں ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا ہے۔