پاکستان کی سپریم کورٹ نے ’پاناما لیکس‘ سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ہیں۔
جس کے بعد اب ایک نیا بینچ ہی اس معاملے کی سماعت کرے گا کیوں کہ سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی مدت ملازمت رواں ماہ کے اواخر میں ختم ہو رہی ہے اور عدالت عظمٰی کے سینیئر جج ثاقب نثار 31 دسمبر کو بطور نئے چیف جسٹس کے اپنی ذمہ داریاں سنھبالیں گے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ نے جمعہ کو جب مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا تو تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو اپنے موکل کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے اور اگر ایسا کیا گیا تو تحریک انصاف اس کا بائیکاٹ کرے گی۔
جب کہ وزیراعظم نواز شریف کے بچوں ’حسن، حسین اور مریم نواز‘ کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اُن کے موکل عدالت کے فیصلے کو تسلیم کریں گے اور اگر سپریم کورٹ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانا چاہے تو اس پر بھی اُنھیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔
پانچ رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے درخواست گزاروں کا موقف سننے کے بعد کہا کہ یہ فیصلہ عدالت کو کرنا ہے کہ ’پاناما لیکس‘ سے متعلق تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے یا نہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں سے تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے سے متعلق اُن کی رائے مانگی تھی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعہ کو عدالت عظمٰی میں ہونے والی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اُن جماعت چاہتی ہے کہ کمیشن بنانے کی بجائے سپریم کورٹ ہی اس مقدمے کا فیصلہ کر دے۔
’’کمیشن میں تو اور ٹائم لگا دے۔۔۔ آٹھ مہینے سے ساری قوم اضطراب میں جس طرح سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا تو یہ ہی (بینچ) فیصلہ کر دے۔‘‘
عمران خان نے کہا کہ اس مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت نا ہونے پر اُنھیں مایوسی ہوئی ہے۔
’’کوشش تو یہ ہی تھی اور مایوسی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر اس (مقدمے) کی سماعت نہیں ہوئی لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے جو بھی کہا ہم اُس کا احترام کرتے ہیں۔ اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ (جنوری) کے پہلے ہفتے میں یہ ہی بینچ اس مقدمے کو سنے۔‘‘
عمران خان نے کہا کہ اس بارے میں نئے چیف جسٹس ثاقب نثار پر بہت بڑی ذمہ داری ہو گی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کی طرف ممکنہ تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کی مخالفت پر حکمران جماعت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہ موقف مایوس کن ہے۔
رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے عدالت عظمیٰ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان خود ہی اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور اُن کے بقول اب سپریم کورٹ نے کمیشن بنانے کا عندیہ دیا ہے تو اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
’’آپ تو کہتے تھے کہ کمیشن نہیں بنے گا تو لاک ڈاؤن کروں گا، ۔۔۔ خان صاحب کیا کہیں رہے ہیں آپ۔۔۔ نا بنے تو لاک ڈاؤن بنے تو بائیکاٹ۔‘‘
’آف شور‘ کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک اثاثے اور جائیدادیں بنانے سے متعلق پاناما کی ایک لافرم موساک فونسیکا کی معلومات رواں سال منظر عام پر آئی تھیں۔ پاناما پیپرز میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے دو بیٹوں حسین اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم نواز کے نام سامنے آنے کے بعد پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتوں خاص طور تحریک انصاف نے وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس بارے میں عدلت عظمٰی میں درخواستیں بھی دائر کی گئیں جن کی سماعت ہو رہی۔
تاہم حکمران جماعت کا موقف رہا ہے کہ وزیراعظم کا پاناما پیپرز میں نام نہیں ہے اور اُن کے بچے قانون کے مطابق بیرون ملک کاروبار کرتے ہیں۔