کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پیر کو اپنے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ پاکستانی طالبان کے نائب امیر خالد محسود ایک ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے یہ خبر آئی تھی کہ افغان سرحد کے قریب پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں طالبان کمانڈر خالد محسود عرف سید خان سجنا اپنے ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔ تاہم طالبان کی طرف سے فوری طور پر اس تصدیق نہیں کی گئی۔
’ٹی ٹی پی‘ کے ترجمان کی طرف سے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خالد محسود آٹھ فروری 2018ء کو شمالی وزیرستان کے علاقے گورویگ میں رات تین بجے مبینہ امریکہ ڈرون حملے میں مارا گیا۔
پاکستان کی طرف سے تاحال اس ڈرون حملے اور اس میں خالد محسود کی ہلاکت کی خبروں کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جس علاقے میں خالد محسود کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ خالد محسود کی ہلاکت کے بعد پاکستانی طالبان کے تنظیمی ڈھانچے اور صلاحیت میں کچھ فرق تو پڑے گا لیکن اُن کے بقول ماضی میں بھی ’ٹی ٹی پی‘ کے کمانڈروں کے مارے جانے کے بعد نئے چہرے سامنے آتے رہے ہیں۔
تحریکِ طالبان پاکستان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ خالد محسود کی ہلاکت کے بعد مشاورت سے حلقۂ محسود کے لیے مفتی نور ولی محسود کو امیر مقرر کیا گیا ہے۔
خالد محسود عرف سید خان سجنا کا تعلق وزیرستان کے محسود قبیلے سے تھا اور وہ محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے طالبان کے حلقے کا سربراہ تھا۔