رسائی کے لنکس

پاکستان میں ٹیکس اصلاحات، ٹیکس نیٹ ورک میں تین کروڑ افراد شامل ہونے کی توقع


شاہد خاقان عباسی، فائل فوٹو
شاہد خاقان عباسی، فائل فوٹو

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 5 نکاتی ٹیکس اصلاحات کا اعلان کردیا ہے۔ ٹیکس نادہندگان کے لئے ایمنسٹی اسکیم کی بھی ٹیکس اصلاحات کے پیکج میں شامل کردی گئی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی دینے سے میری عزت مجروح نہیں ہوئی۔

ٹیکس ریٹ کو کم کرنا، ٹیکس کی شرح کو مرحلہ وار کم کرنا، 12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہریوں کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینا، 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنا، 24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اعلان کردہ ٹیکس اصلاحات کا حصہ ہیں۔

جمعرات کو وزیراعظم سیکرٹریٹ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیرون ملک سے پیسوں کی واپسی کے لئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا جس کے مطابق جو غیرسیاسی شخص ٹیکس ایمنسٹی حاصل کرے گا وہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آئے گا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے 30 جون تک فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ یہ اسکیم کسی ایک شخص کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہے۔ جن لوگوں کے اثاثے باہر ہیں وہ 2 فیصد جرمانہ بھر کر ایمنسٹی اسکیم کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ آف شور کمپنی بھی اثاثہ ہے اس کو بھی ڈیکلیئر کرنا ہو گا۔

ساتھ ساتھ ہی وزیراعظم کی جانب سے واضح کیا گیا کہ سیاسی لوگ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی ان اثاثوں کے لیے ہے جو ظاہر نہیں، اسکیم کے بعد پاکستان میں 3 کروڑ افراد ٹیکس دہندہ ہونے چاہئیں، جبکہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والے قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ملک میں اس وقت صرف 7 لاکھ افراد انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں، ٹیکس گزاروں کی محدود تعداد معاشی مسائل پیدا کر رہی ہے اور ٹیکس ادا نہ کرنے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ تاہم اس پیکج سے انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 12 کروڑ افراد قومی شناختی کارڈ ہولڈرز ہیں۔ شناختی کارڈ نمبر کو انکم ٹیکس نمبر بنادیا گیا ہے اور اس پیکج کے ذریعے کوئی بھی شہری ایک آسان فارم بھر کر انکم ٹیکس دہندہ بن سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کم مالیت والی جائیداد 100 فیصد منافع پر حکومت خرید نے کی حق دار ہوگی اور ٹیکس دہندگان کی شناخت کا مربوط نظام بنائیں گے۔ ہر شخص کے مالیاتی لین دین کے ریکارڈ تک رسائی حاصل ہو گی اور اثاثے رکھنے والے ٹیکس نادہندگان سے جواب طلبی ہو گی۔

امریکی ائیرپورٹ پر تلاشی

وزیراعظم نے امریکی ایئر پورٹ پر ہونے والی تلاشی سےمتعلق ایک سوال پر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چاہتا تو سفارت خانے کے ذریعے خط لکھ کر وی آئی پی پروٹول حاصل کرسکتا تھا تاہم ایسا نہیں کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ قوانین سب کے لیے ہوتا ہے اس پر سب کو عمل کرنا چاہیے۔ اس سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔ امریکی ایئرپورٹ پر تلاشی دینے سے میری عزت مجروح نہیں ہوئی۔ میں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی اسی طرح کی تلاشی کے عمل سے گزرتے دیکھا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف میرے وزیراعظم ہیں۔ میں نے انہیں 4 بار ووٹ دیا ہے اور وزیراعظم بننے سے اب تک نواز شریف سے فون پر بات نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ دھرنے نے پاکستان کو کئی سال پیچھے کر دیا ہے اور مجھےاختیارات دیے ہیں تو اس کا استعمال بھی کروں گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا اور چیئرمین سینیٹ الیکشن میں پیسے کا استعمال ہوا ہے۔ میں نے کسی ایم پی اے کو نہیں خریدا ہے اور مجھے چیئرمین سینیٹ کو بلانے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا تھا اس کے حوالے سے بیان جاری کیا تھا کہ عمران خان ایک بار کہہ دیں کہ میرے ایم پی ایز نہیں بکے ہیں۔ اگر عمران خان کے ایم پی ایز بکے نہیں ہیں تو خریدے کس نے ہیں اور میرے عہدے کا فرض ہے کہ غلط چیز کے بارے میں بتاؤں گا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو لوگ پیسے دیکر سینیٹر بنے اس پر سوال تو اٹھے گا اور جہاں بجلی کی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ بھی ہوتی ہے۔

XS
SM
MD
LG