پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران جمعہ کو اُنھوں نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن میں نمایاں کامیابیاں ملی ہیں۔
’’ان دہشت گردوں کو چھوڑیں گے نہیں، اُن کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، جو بھی پاکستان کا امن خراب کرنا چاہتا ہے ہم اُس کو برداشت نہیں کر سکتے۔‘‘
اُدھر جمعہ کو پاکستانی فوج نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں کی گئی کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دہشت گرد رسول خان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جمعہ کو یہ کارروائی بنوں کے علاقے سرائے نورنگ میں کی گئی۔ جس میں گرفتار کیے گئے شدت پسند کے قبضے سے ہتھیاروں کا ذخیرہ، تین جعلی پاسپورٹ اور 100 شناختی کارڈ برآمد کیے گئے۔
فوج کے مطابق شدت پسند رسول خان خیبر پختونخواہ اور وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
تحریک طالبان پاکستان نے 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے کے بعد ملک میں سیاسی اور عسکری قیادت کے طویل مشاورتی اجلاسوں میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
جب کہ قانون سازی کر کے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے فوجی عدالتیں بھی قائم کی گئی ہیں جن میں وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے بھیجے گئے مقدمات پر کارروائی جاری ہے۔
ملک میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت مسلسل کارروائیاں جاری ہیں جن میں وفاقی حکومت کے مطابق بڑی تعداد میں مشتبہ شدت پسندوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔