پاکستان کے فوجی حکام نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے منسلک ایک قبائلی علاقے میں گزشتہ کئی روز سے جاری فوجی کاروائی کے دوران کم از کم 40 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ شدت پسندوں کے مسلسل حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مہمند ایجنسی میں تین روز قبل آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری پرتشدد واقعات کے باعث ان علاقوں میں صحافیوں اور غیرمقامی افراد کی رسائی ناممکن ہوکر رہ گئی ہے جس کے باعث ہلاکتوں کے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔
مہمند ایجنسی افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستانی وفاق کے زیرِانتظام سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے۔ پہاڑی علاقے کی حامل ان ایجنسیوں میں پشتون آبادی کی اکثریت ہے اور انہیں طالبان اور القاعدہ کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔
مذکورہ قبائلی علاقوں میں سے کئی میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی افواج کی کاروائیاں جاری ہیں جبکہ ان علاقوں میں موجود شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو امریکی ڈرون طیارہ بھی نشانہ بناتے رہتے ہیں۔