پاکستان نے پیر کو زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’شاہین تھری‘‘ کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 2750کلو میٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شاہین تھری میزائل کے تجربے کے موقع پر اسٹریٹیجک پلان ڈویژن، اسٹیریٹیجک فورسز کے اعلیٰ افسران، سائنس دان اور انجینیئر بھی موجود تھے۔
سرکاری بیان کے مطابق اسٹریٹیجک پلان ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ یہ تجربہ ملک کی دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اور پیش رفت ہے۔
بیان کے مطابق اس تجربے کا مقصد میزائل نظام کے ڈائزاین اور تکنیکی پہلوؤں کی جانچ تھا۔
ماضی میں میزائل تجربات پاکستان اور اس کے روایتی حریف بھارت کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنتے رہے، لیکن دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان ایسے تجربات سے متعلق پیشگی اطلاع کا نظام وضع کیے جانے کے بعد اب یہ معمول کی کارروائی کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین نے ملک کے میزائل نظام سے وابستہ افراد کو اس کامیاب تجربے پر مبارکباد دی۔
پاکستان نے گزشتہ ماہ کروز میزائل ’رعد‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ فوج کے مطابق ملک میں تیار کردہ کروز میزائل ’رعد‘ 350 کلو میٹر تک کامیابی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
حکام کےمطابق کروز ٹیکنالوجی انتہائی پیچیدہ نوعیت کی ہے جو کچھ ہی ممالک کے پاس ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق اندرون ملک تیار کیا گیا یہ کروز میزائل ’’اسٹیلتھ‘‘ ٹیکنالوجی کا حامل ہے، یعنی وہ ریڈار کی پکڑ میں نہیں آتا اور انتہائی نچلی پرواز کرتے ہوئے جوہری اور روایتی ہتھیاروں کے ساتھ انتہائی درستگی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان جوہری ہتھیار اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے کئی بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کر چکا ہے۔
پاکستان میں اعلیٰ سیاسی و فوجی عہدیداروں کا دعویٰ رہا ہے کہ اُن کا ملک اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں تاہم ملک کے تحفظ کے لیے کم از کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھا جائے گا۔