ڈیوا ریڈیو/نیلوفر مغل
مسیحیوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم ’اوپن ڈور‘ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان ان ملکوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے، جہاں مسیحیوں سے ناروا سلوک برتا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوب اور جنوب مشرقی ایشائی ملکوں میں مسیحیوں کے خلاف زور زبردستی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حالیہ رپورٹ میں، پاکستان میں سال 2016ء میں عیسائی اقلیت کو درپیش مشکلات اور ان کے ساتھ زور زبردستی کے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں گرجا گھروں پر ہونے والے حملے، توہینِ مذہب کے قانون اور عیسائی خواتین سے جبری شادیوں کے واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے۔
اس ادارے کی جانب سے 2015ء میں مسیحیوں کے لئے ’’بدترین ملکوں کی فہرست‘‘ میں پاکستان آٹھویں نمبر پر تھا، جبکہ گذشتہ برس یہ چھٹے درجے پر آگیا۔
حالیہ دِنوں، شمالی کوریا، صومالیہ اور افغانستان ایسے ملک ہیں جہاں مسیحیوں سے اچھا سلوک رواں نہیں رکھا جاتا۔ لیکن، خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں مسیحیوں کے خلاف زیادہ واقعات پیش آتے ہیں، جو دیگر ملکوں کے برعکس زیادہ ہے۔
حکومتِ پاکستان کا موٴقف ہے کہ ملک میں موجود تمام اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں اور حکومت یا ریاست مذہب یا جنس کی بنیاد پر کسی سے تفریق نہیں کرتی۔
’اوپن ڈور‘ ادارہ ہر سال دنیا کے 60 ملکوں میں مسیحیوں کی حالتِ زار کا جائزہ لیتا ہے۔
پاکستان میں عیسائی اقلیت کُل آبادی کا ایک اعشاریہ چھ فی صد ہے۔