پاکستان اور ترکمانستان نے گیس پائپ لائن منصوبے "ٹیپی" کی تکمیل کے لیے کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ منصوبہ چار ملکوں کے درمیان ہے جس میں ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔
ترکمانستان کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ راشد میردوف اور پاکستانی عہدیداروں کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے دو روزہ حکومتی کمیشن کے میں اس منصوبے پر خاص طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جمعہ کو اس اجلاس کی اختتامی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس منصوبے پر اتفاق کے بعد سے مختلف وجوہات کی بنا پر تاحال اس پر خاص پیش رفت نہیں ہو سکی تھی لیکن انھیں امید ہے کہ اب اس ضمن میں معاملات بہتر انداز سے آگے بڑھیں گے۔
"ویسے تو پائپ لائن کا پیریڈ زیادہ نہیں ہے یہ ڈھائی سے تین سال تک ہے آپ کو پتا ہے کہ چین سات ہزار کلومیٹر طویل پائپ لائن ترکمانستان سے لے جارہا ہے تو یہ (ٹیپی) تو کل 11 سو کلومیٹر بنتی ہے تو میرا خیال ہے جو اتنے سالوں میں ہیں ہوا مجھے امید ہے کہ اب اگلے تین چار سال میں اس میں کافی پیش رفت ہو سکے گی۔"
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا تخمینہ سات ارب ڈالر لگایا گیا ہےاور اس میں شامل ملکوں (پاکستان، ترکمانستان، افغانستان اور بھارت) نے دو ماہ پہلے تین معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس کے بعد اس منصوبے پر بہتر انداز میں پیش رفت ہو سکے گی۔
پاکستان میں حالیہ برسوں کےدوران توانائی کا بحران شدت اختیار کرتا چلا گیا ہے اور توانائی کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کہہ چکا ہے کہ وہ دیگر ملکوں سے توانائی کی درآمد کے منصوبوں کی تکمیل میں سنجیدہ ہے۔
ترکمانستان سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس کے بڑے حصے سے بھارت اور پاکستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان دونوں ملکوں میں توانائی کی ضروریات میں 2030ء تک دو گنا اضافے کا امکان ہے۔ باقی کی گیس سے بجلی کی شدید قلت کا شکار افغانستان کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔
اس منصوبے کے پایہ تکمیل کو پہنچنے کے بعد ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت کو روزانہ نو کروڑ مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی۔
امریکہ بھی ٹیپی گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا آیا ہے۔
قبل ازیں ترکمانستان کے نائب وزیراعظم راشد میردوف نے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سے ملاقاتیں کی تھیں جن میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئ