پاکستان اور ترکی کے درمیان ڈیڑھ ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان ترکی سے 30 عدد T129 ATAK ہیلی کاپٹر خریدے گا۔ یہ ہیلی کاپٹر 76 میزائلوں سے لیس کیا جاسکتا ہے اور کافی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان اس دفاعی معاہدے کو ماہرین دو دوست ملکوں کے درمیان ایک سہولت قرار دے رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائیرڈ أمجد شعیب ایک دفاعی تجزیہ کار ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے لئے ترکی کے ساتھ سودا کرنے میں آسانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ایک آسان راستہ ہے کہ ایک برادار ملک سے یقینی سپلائی ہو جس کے بعد کوئی اور قباحت نہ ہو اور مناسب قیمت پر سامان مل جائے جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو۔ پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ہیلی کاپٹر دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں وسیع طور پر استعمال ہو رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی عمر کم ہوتی ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان دوستانہ تعلقات عشروں پر محیط ہیں۔ ان تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایسے معاہدے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ترکی میں پاکستان کے سابق سفیر مشتاق احمد مہر کہتے ہیں کہ ان تعلقات کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کا عروج سینٹو یا سینٹرل آرگنائزیشن ٹریٹی میں پاکستان کی شمولیت کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تربیت کا وسیع پروگرام موجود تھا۔ اور یہی تعاون عشروں بعد بھی جاری ہے۔‘
ترکی کی دفاعی صنعت دن بدن فروغ حاصل کر رہی ہے اور خطے میں پاکستان کو بھی اس سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ انقرہ یونیورسٹی کے پروفیسر اور ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹی وی کی اردو سروس کے انچارج ڈاکٹر فرقان حمید کہتے ہیں کہ ترکی کی دفاعی صنعت بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور ترکی دنیا میں فوجی ساز و سامان مہیا کرنے والے 5 بڑے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا پاکستان کی صلاحیت ایسی ہے کہ وہ بھی ترکی کو فوجی ساز و سامان فروخت کر سکے، جنرل شعیب کہتے ہیں کہ پاکستان ترکی کو چین کی مدد سے تیار کردہ جے ایف 17 تھنڈر طیارے فروخت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ایف 16طیاروں کی طرح کام کر سکتے ہیں۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے کے بارے میں ترک وزیرِ دفاع نورتن کانیکلی کا کہنا ہے کہ ترکی کئی ارب ڈالر کے ایسے انتہائی جدید اور بین الاقوامی پراجیکٹ پر پہلی مرتبہ کام کر رہا ہے اور 6 ماہ تک مذاكرات کے بعد یہ معاہدہ طے پایا ہے۔
تاہم خود ترکی ہرجٹ نامی نئے لڑاکا طیارے بنا رہا ہے جو 2022 تک تیار ہو جائیں گے۔ اور ایف 16 طیاروں کے ساتھ مل کر ملکی دفاع کو مضبوط بنائیں گے۔