پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے وہ ترک قیادت کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔
اُنھوں نے دورہِ ترکی کے دوسرے روز منگل کو دارالحکومت انقرہ میں مصروف دن گزارا، جہاں صدارتی محل میں منعقدہ تقریب میں اُنھیں ترکی کا اعلیٰ سول اعزاز جمہوریت نشان بھی دیا گیا۔
اس تقریب میں ترکی کے صدر عبداللہ گل کے علاوہ وزیرِ اعظم رجب طیب اردوان اور اعلیٰ سیاسی قائدین نے بھی شرکت کی۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہیں۔
اس سے قبل ترک وزیرِ داخلہ موامر گولار کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں ترکی سے مدد اور رہنمائی کے حصول کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان ترکی کے تعاون سے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق ایک موثر حکمتِ عملی پر عمل درآمد کرے گا۔
اس موقع پر ترک وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ انتہاپسندی کو محض طاقت کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اور سماجی اصلاح اور تعلیم کا فروغ یہ مقصد حاصل میں کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے ترک ذرائع ابلاغ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان اور پاکستان کا امن و استحکام ایک دوسرے سے مشروط ہے۔ اُنھوں نے کابل حکومت کی افغان طالبان سے مفاہمت کی کوششوں کی ہر ممکن حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
مزید برآں نواز شریف نے کہا کہ اُن کے دورہِ ترکی کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کے مابین اقتصادی و تجارتی روابط کے لیے مربوط نظام متعارف کروانا ہے۔
وزیرِ اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت آزاد معیشت کو فروغ دے رہی ہے جہاں مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو یکساں مواقع اور قانونی تحفظ حاصل ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے بدھ کو جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر بھی حاضری دی۔
اُنھوں نے دورہِ ترکی کے دوسرے روز منگل کو دارالحکومت انقرہ میں مصروف دن گزارا، جہاں صدارتی محل میں منعقدہ تقریب میں اُنھیں ترکی کا اعلیٰ سول اعزاز جمہوریت نشان بھی دیا گیا۔
اس تقریب میں ترکی کے صدر عبداللہ گل کے علاوہ وزیرِ اعظم رجب طیب اردوان اور اعلیٰ سیاسی قائدین نے بھی شرکت کی۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہیں۔
اس سے قبل ترک وزیرِ داخلہ موامر گولار کے ساتھ ملاقات میں نواز شریف نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں ترکی سے مدد اور رہنمائی کے حصول کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان ترکی کے تعاون سے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق ایک موثر حکمتِ عملی پر عمل درآمد کرے گا۔
اس موقع پر ترک وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ انتہاپسندی کو محض طاقت کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اور سماجی اصلاح اور تعلیم کا فروغ یہ مقصد حاصل میں کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے ترک ذرائع ابلاغ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان اور پاکستان کا امن و استحکام ایک دوسرے سے مشروط ہے۔ اُنھوں نے کابل حکومت کی افغان طالبان سے مفاہمت کی کوششوں کی ہر ممکن حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
مزید برآں نواز شریف نے کہا کہ اُن کے دورہِ ترکی کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کے مابین اقتصادی و تجارتی روابط کے لیے مربوط نظام متعارف کروانا ہے۔
وزیرِ اعظم نے ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت آزاد معیشت کو فروغ دے رہی ہے جہاں مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو یکساں مواقع اور قانونی تحفظ حاصل ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے بدھ کو جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر بھی حاضری دی۔