پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کو پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی روایت ختم کرنی چاہیئے۔
جمعرات کو دفتر خارجہ کی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ دہشت گردی صرف بھارت کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان، اس خطے اور پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں بے بنیاد الزامات کی روایت ختم کرنی ہو گی کیونکہ یہ تعاون کی حکمت عملی کے ذریعے علاقے میں دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘
یاد رہے کہ رواں ماہ پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ پر حملے کے بعد بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملہ پاکستان میں موجود شدت پسند تنظیم جیش محمد سے وابستہ شدت پسندوں نے کیا۔
بھارت کی طرف سے فراہم کیے گئے ابتدائی شواہد کی تحقیقات کرکے پاکستان نے اس تنظیم کے متعدد مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار اور اس کے کچھ دفاتر کو سیل کر دیا تھا۔
تاہم رواں ہفتے فرانس کے صدر فرانسوا اولاندکے دورہ بھارت کے دوران انسداد دہشت گردی پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں لشکر طیبہ، جیش محمد، جزب المجاہدین، حقانی نیٹ ورک اور دیگر شدت پسند گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں صدر اولاند کی طرف سے پٹھان کوٹ اور گرداس پور میں ہونے والے شدت پسند حملوں کی مذمت کے علاوہ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نومبر 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔
قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ ’’پاکستان نے دنیا کو ایک بہتر اور محفوظ جگہ بنانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی طر ف سے ہماری قربانیوں کو سراہا گیا ہے۔ لہٰذا ہم اس بات کی امید رکھتے تھے کہ بھارت اور فرانس انسداد دہشت گردی کے مشترکہ اعلامیے میں اس بات کا ذکر کرتے۔‘‘
دسمبر میں پاکستان اور بھارت نے جامع مذاکرات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا مختصر دورہ بھی کیا تھا۔ رواں ماہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ملاقات متوقع تھی مگر پٹھان کوٹ پر حملے کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
قاضی خلیل اللہ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی اس سلسلے میں رابطے میں ہیں اور مذاکرات کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
دفاعی تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات میں کسی اہم پیش رفت کے امکانات نظر نہیں آ رہے۔
’’ فرانسیسی صدر کے دورے کے دوران یہ ضروری سمجھا گیا ہندوستان کی طرف سے کہ پاکستان کے خلاف بات ڈلوائی جائے (مشترکہ اعلامیے میں)۔ تو اس کی وجہ سے یہ معاملے خراب ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اور اس لیے فی الحال تو تعلقات میں کوئی ایسی بڑی تبدیلی ہمیں نظر نہیں آئے گی۔ مذاکرات ہوئے بھی تو وہ فی الحال آگے نہیں جائیں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارت کو عالمی حمایت حاصل ہوئی ہے اور وہ پاکستان دباؤ بڑھا رہا ہے مگر اس سے نئی دہلی کو کچھ حاصل نہیں ہو گا کیونکہ دہشت گردی کو قابو کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون ہونا بہت ضروری ہے۔
حسن عسکری نے کہا کہ ماضی میں بھی بھارت نے پاکستان پر اس طرح دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تھی مگر وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
صدر اولاند کے دورے کے دوران بھارت اور فرانس کے درمیان 36 فرانسیسی جنگی طیاروں کی بھارت کو فروخت کے حوالے سے مفاہمت کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔
اس حوالے سے قاضی خلیل اللہ نے پاکستان کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ دفاعی سامان کی فروخت میں جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن اور استحکام کو مدنظر رکھنا چاہیئے۔