پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں اُنھوں نے واشنگٹن میں محکمہ خارجہ اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ) کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ان ملاقاتوں میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی بھی احسن اقبال کے ہمراہ تھے۔
پاکستانی سفارت خانے کے ایک بیان کے مطابق امریکی عہدیداروں سے ملاقات میں "پاکستان امریکہ نالج کاریڈور" کے منصبوبے پر عمل درآمد کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے اکتوبر 2015 میں امریکہ کے دورے کے موقع پر تعلیم کے شعبے میں تعاون سے متعلق اس منصوبے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اس منصوبے کے تحت امریکی تعلیمی اداروں کی معاونت سے آئندہ 10 سالوں کے دوران 10,000 پاکستانیوں کو مختلف شعبوں میں پی ایچ ڈی کروانا شامل ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امریکی یونیورسٹیوں سے 10 ہزار پاکستانی طالب علموں کے ’پی ایچ ڈی‘ منصوبے کا مقصد پاکستان کو دنیا کی 25 بڑی معیشتوں میں شامل کروانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے حکومت 18 ارب پچاس کروڑ روپے کی رقم کی منظوری دے چکی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق ورکنگ گروپ کے گزشتہ اجلاس میں ہونے والی بات چیت کو آگے بڑھاتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات کی وجہ سے پاکستان تیزی کے ساتھ ایشیا میں ترقی کر رہا ہے۔
جب کہ اُن کے بقول چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے پاکستان سرمایہ کاری کے لیے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔
احسن اقبال نے امریکہ عہدیداروں سے کہا کہ پاکستان میں انسانی وسائل کو ترقی دینے سے متعلق تعاون کو فروغ دیا جائے۔ بیان کے مطابق امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اس بارے میں متعلقہ ادارے کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور متعلقہ امریکی عہدیدار جلد پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔
اس موقع پر احسن اقبال نےامریکی عہدیداروں کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بڑے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
احسن اقبال جمعہ کو ’یونائیڈ اسٹیٹس انسٹیٹویٹ آف پیس‘ یعنی ’یوایس آئی پی‘ میں ایک تقریب میں شرکت کریں گے، جہاں وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے اور اس کے خطے پر معاشی اثرات کے بارے میں خطاب کریں گے۔
’یو ایس آئی پی‘ سے اپنے خطاب میں احسن اقبال اقتصادی راہداری کے منصوبے کی راہ میں حائل ممکنہ چیلنجوں کے علاوہ اس منصوبے کے پاک امریکہ تعلقات پر اثرات کے بارے میں بات کریں گے۔