وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ نے باہمی تحفظات کو دور کرنے کے لیے دو طرفہ اسٹریٹیجک مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا ہے۔
اتوار کو وطن واپسی پر انڈونیشیا میں آسیان کے اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ساتھ اپنی ملاقات” انتہائی مثبت“ قرار دیتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری پاکستان کے قومی مفاد میں ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہلری کلنٹن کے ساتھ اُن کی پینتالیس منٹ ملاقات ہوئی لیکن تمام دو طرفہ امور پر بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ ایک تفصیلی ملاقات چاہتی ہیں جس کے لیے تاریخ جلد طے کی جائے گی۔اُنھوں نے کہا کہ اسٹریٹیجک اُمور پر دونوں ملکوں کے مقاصد مشترکہ ہیں اور اس بات پر امریکہ اور پاکستان میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
”آپریشنل ایشوز پر ہم دونوں میں کبھی اختلافات سامنے آتے ہیں اور پاکستان سمجھتا ہے کہ انھیں دور کرنے کا بہترین راستہ مل بیٹھ کر بات چیت کرنا ہے۔ “
امریکہ میں ڈاکٹر غلام نبی فائی کی گرفتار ی پر پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ ”یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ ایک امریکی شہری ہیں۔ لیکن جتنا ہم جانتے ہیں کشمیر کے مسلئے کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی حدود میں رہ کر انھوں نے جو کام کیا ہے ہم اُسے سراہتے ہیں اور کشمیر ی بھی اس کے
معترف ہیں اور بین الاقوامی طور بشمول پاکستان میں بھی اُن کا ایک مقام ہے“۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے راتوں رات پیش رفت کی توقع نہیں کی جاسکتی بلکہ اس مقصد کے حصول کے لیے دونوں ملکوں کو مسلسل عمل جاری رکھنا ہوگا۔
حنا ربانی کھر رواں ماہ کی27 تاریخ کو نئی دہلی کا دورہ کریں گی جہاں وہ اپنے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا سے ملاقات میں کشمیر اور دیگر متنازع امور پر ہونے والی بات چیت کا جائزہ لیں گی۔