پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی صدر براک اوباما کے سینئر مشیرڈیوڈ لپٹن نے جمعرات کو صد ر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے علاوہ وفاقی وزراء سے ملاقاتیں کیں جن میں ملک کو درپیش اقتصادی مشکلات بالخصوص توانائی کے بحران کے حل پر بات چیت ہوئی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے امریکی مشیر کو بتایا کہ بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ کی طرف سے ملنے والی مالی امداد کے شفاف استعمال کے لیے حکومت ایک نظام وضع کرنے کے لیے کوشاں ہے ۔ اُنھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ امداد کے غلط استعمال کو جواز بنا کر پاکستان کے لیے اعلان کردہ مدد میں تاخیر نہ کی جائے کیوں کہ اس وقت اُن کے ملک کو اس کی اشد ضرور ت ہے ۔
بیان کے مطابق ڈیوڈ لپٹن نے کہا کہ امریکہ پاکستانی حکومت کی طرف سے اقتصادی مشکلات اور سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا معترف ہے ۔ اُنھوں نے وزیر اعظم گیلانی کو یقین دلایا کہ معاشی صورت میں بہتری اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے امریکہ پاکستان کے ساتھ تعاون جار ی رکھے گا۔
وزیر اعظم نے ڈیوڈ لپٹن کو عالمی مالیاتی ادارے” آئی ایم ایف“ کی طرف سے پاکستان کے لیے قرض کے پروگرام سے بھی آگاہ کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ آئی ایم ایف کی طر ف سے مارچ کے مہینے میں پاکستان کوملنے والی قرض کی متوقع قسط کے اجراء میں بھی امریکہ اپنا اثرورسوخ استعمال کر ے گا۔
امریکہ پاکستان کودرپیش اقتصادی مشکلات پر قابو پانے کے لیے امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اور کیری لوگر برمن بل کے تحت واشنگٹن نے اسلام کو آئندہ پانچ سالوں کے دوران ساڑھے سات ارب ڈالرکی امداد دینے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے تحت پاکستان میں صحت ، تعلیم اورتوانائی کے مختلف منصوبوں پر کام مکمل کیاجائے گا۔
تاہم سرکاری اداروں میں بدعنوانی کے الزامات کے بعد اس امداد کے شفاف استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہاہے اور اسی لیے امریکہ کا ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ”USAID“ نے کیری لوگر برمن بل کے تحت پاکستان کو دی جانے والی امداد کی شفاف استعمال کی نگرانی کے لیے ٹرانسپرنسی انٹرنیشل پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔