اسلام آباد میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا ہے کہ افغانستان سمیت خطے میں امن کے لیے تحفظات، رکاوٹ اور کسی شرط کے بغیر پاکستان کی حمایت درکار ہے۔
رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستحکم افغانستان امریکہ کے علاوہ پاکستان کے لیے بھی اہم ہے اور وہ اس ضمن مصالحتی کوششوں کے فروغ میں پاکستان کے کردار کو سراہتا ہے۔
2014ء کے اواخر میں افغانستان سے امریکہ سمیت دیگر بین الاقوامی لڑاکا افواج کے انخلاء کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ 1989ء کی غلطی کو نہیں دہرائے گا۔
’’میں اس تاثر کو واضح طور پر رد کرتا ہوں کہ کہ 2014ء، 1989ء نہیں۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں کا ادراک ہے اور امریکہ خود کو خطے سے علیحدہ نہیں کرے گا۔‘‘
سفیر اولسن نے پاک امریکہ تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المدت تعاون اور شراکت داری کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں نے ماضی قریب کی مشکلات کو پس پشت ڈالتے ہوئے حالیہ مہینوں میں اپنی توجہ مشترکہ چیلنجز پر مرکوز کی ہے۔
امریکی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ہے۔
پاکستان میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے بارے میں سفیر اولسن نے امریکی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کسی ایک سیاسی جماعت یا ایک امیدوار کا حامی نہیں لیکن آزاد اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے اداروں کے استحکام میں وہ اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
امریکی سفیر نے پاکستان کو توانائی سمیت، تعلیم ،صحت، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں اپنے ملک کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے اسے جاری رکھنے کے عزم کو بھی دہرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے 2009ء میں پاکستان کی غیر فوجی امداد کو کیری۔لوگر۔برمن ایکٹ کے تحت تین گنا بڑھایا۔ اور اب تک ان کا ملک پاکستان میں مختلف منصوبوں اور انسانی بنیادوں پر تین ارب ڈالر سے زائد امداد فراہم کرچکا ہے۔
رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستحکم افغانستان امریکہ کے علاوہ پاکستان کے لیے بھی اہم ہے اور وہ اس ضمن مصالحتی کوششوں کے فروغ میں پاکستان کے کردار کو سراہتا ہے۔
2014ء کے اواخر میں افغانستان سے امریکہ سمیت دیگر بین الاقوامی لڑاکا افواج کے انخلاء کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ 1989ء کی غلطی کو نہیں دہرائے گا۔
’’میں اس تاثر کو واضح طور پر رد کرتا ہوں کہ کہ 2014ء، 1989ء نہیں۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں کا ادراک ہے اور امریکہ خود کو خطے سے علیحدہ نہیں کرے گا۔‘‘
سفیر اولسن نے پاک امریکہ تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المدت تعاون اور شراکت داری کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں نے ماضی قریب کی مشکلات کو پس پشت ڈالتے ہوئے حالیہ مہینوں میں اپنی توجہ مشترکہ چیلنجز پر مرکوز کی ہے۔
امریکی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ہے۔
پاکستان میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے بارے میں سفیر اولسن نے امریکی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کسی ایک سیاسی جماعت یا ایک امیدوار کا حامی نہیں لیکن آزاد اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے اداروں کے استحکام میں وہ اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
امریکی سفیر نے پاکستان کو توانائی سمیت، تعلیم ،صحت، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں اپنے ملک کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے اسے جاری رکھنے کے عزم کو بھی دہرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے 2009ء میں پاکستان کی غیر فوجی امداد کو کیری۔لوگر۔برمن ایکٹ کے تحت تین گنا بڑھایا۔ اور اب تک ان کا ملک پاکستان میں مختلف منصوبوں اور انسانی بنیادوں پر تین ارب ڈالر سے زائد امداد فراہم کرچکا ہے۔