پاکستان کے معروف مصنف احمد رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کو باہمی تعلقات بہتر کرنے کے لئے ان اشوز کو بنیاد بنانا ہوگا جن پر دونوں میں اتفاق پایا جاتا ہے جیسے طالبان کے ساتھ مذاکرات۔ وہ کہتے ہیں کہ جو بھی ہو اب ان کی نوعیت پہلے جیسے نہیں ہوگی۔
واشنگٹن کے تحقیقی ادارے کارنیگی انڈاؤمنٹ فار پیس میں اپنی نئی کتاب Pakistan on the Brink
the future of America, Pakistan and Afghanistan کی تعارفی تقریب میں احمد رشید نے پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلقات کو بہتری کی طرف لے جانے کے لئے دونوں ممالک کو ان معاملات پر کام کرنا چاہیے جو دونوں میں مشترک ہیں ۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر نظر ثانی کے عمل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مزید تاخیر کئے بغیر بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ دونوں کے درمیان تعلقات کی نوعیت پہلے سے مختلف ہوگی۔
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا اور وہاں ا من کے قیام کو موضوع بناتے ہوئے احمد رشید نے کہا کہ جنگی حکمت عملی پر توجہ کم کر کے اگر تمام فریقین کے درمیان بات چیت کو آگے بڑھایا جائے تو اس کا مثبت نتیجہ نکل سکتا ہے۔
احمد رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اعتماد کا فقدان ہے جس کی وجہ سے حالات اس نوبت کو پہنچے ہیں۔
امریکہ کی موجودہ اور سابق انتظامیہ افغانستان میں زیادہ توجہ ملٹری حل پر دیتی رہی ہیں جبکہ احمد رشید جیسے ماہرین کہتے ہیں کہ افغانستان کا واحد حل سیاسی مصالحت اور مذاکرات ہیں۔