رسائی کے لنکس

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس : پاک امریکا تعلقات پر بحث کا آغاز


پاکستان اور امریکا کے درمیان برابری کی بنیاد پر تعلقات کا آغاز ہونا چاہیئے، جبکہ ملک کی سرحدی اور اندرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیئے: رکن قومی اسمبلی عثمان سیف اللہ

پاکستان کے ایوانوں میں امریکا سے تعلقات کے جائزے پر بدھ کو بحث کا آغاز ہوا ۔اس سلسلے میں، حکومت پاکستان نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا، جس کے پچھلے ہفتے ابتدائی سیشنز ہوچکے ہیں۔

تاہم، ایک مرتبہ صوبہ پنجاب میں لوڈ شیڈنگ کے بحران اور دوسری مرتبہ کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال پر متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اجلاس کے بائیکاٹ کے سبب بات زیادہ آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔

بدھ کے روز اس جانب اہم پیش رفت ہوئی۔بدھ کو اجلاس میں حکومت نے قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات پر بحث کا آغاز کیا لیکن اپوزیشن نے بعض شقوں پر تحفظات ختم ہونے تک بحث میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ آج بھی برقرار رکھا ۔

پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عثمان سیف اللہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان برابری کی بنیاد پر تعلقات کا آغاز ہونا چاہیئے جبکہ ملک کی سرحدی اور اندرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیئے ۔

فاٹا سے رکن قومی اسمبلی ظفر بھیٹنی نے کہا کہ سلالہ کے واقعے پر تو امریکا سے تعاون معطل کر دیا جاتا ہے ، ڈرون حملوں میں فاٹا کے معصوم بچے اور بچیوں سمیت چالیس ہزار افراد مار ے گئے، لیکن اس پر، اُن کے بقول، فوج ، پارلیمنٹ اور عوام گونگے بہرے بن جاتے ہیں جوایک افسوسناک امر ہے ۔ ظفر بھیٹنی نے کہا کہ یہ سفارشات پالیسی میں تبدیلی کیلئے نہیں بلکہ قیمت بڑھانے کیلئے ہیں ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ فنکشنل کے مظفر حسین شاہ نے کہا کہ ڈرون حملے نا قابل قبول ہیں ۔ امریکا سے تعلقات کے بارے میں سفارشات کی منظوری قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ترتیب دینی چاہیئے اور سلالہ جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیئے ۔ پارلیمنٹ کا اجلاس اب جمعہ کو صبح ساڑھے دس بجے ہو گا ۔

اے پی پی کے مطابق بدھ کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں سینیٹر مظفر حسین شاہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملکی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس میں خارجہ پالیسی زیر بحث ہے۔ آئندہ پاک امریکہ تعلقات باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر استوار کئے جائیں۔ ڈرون حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور ہمارے لئے ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سلالہ پوسٹ پر حملے کے بعد جو طرز عمل اختیار کیا وہ لائق تحسین ہے۔ ملک کی آئندہ خارجہ پالیسی جذبات کی بجائے زمینی حقائق کو مدِنظر رکھ کر تشکیل دی جائے جِس میں قومی مفادات اور ملک کے عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھا جائے۔

XS
SM
MD
LG