امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے پچھتر سال مکمل ہونے کے موقع پر یہاں واشنگٹن میں منعقد ہونے والے ایک ویبینار میں شرکاء نے کہا ہے کہ حالات اور واقعات کی مناسبت سے ان تعلقات میں اتار چڑھاؤ رہا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ جسکا احساس دو نوں جانب پایا جاتا ہے۔
گلوبل بیٹ فاؤنڈیشن اور امریکن پاکستانی پروفیشنل چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام آن لائن منعقد ہونے والے اس سمینار میں جسے ویبینار کہا جاتا ہے۔ شرکاء کے درمیان اس بارے میں مختلف خیالات تھے کہ ان تعلقات کا مستقبل کیا ہو گا۔ اور دونوں جانب سے ان تعلقات کو درست انداز میں آگے بڑھانے کے لئے کیا کچھ کیا جانا چاہئیے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں بیورو آف ساؤتھ اینڈ سیُٹرل ایشیا کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلیزبتھ ہرسٹ نے گزشتہ پچھتر برسوں کے دوران امریکہ اور پاکستان کے مثبت تعلقات کی جانب توجہ دلائی۔ اور کہا کہ دونوں ملک ایک منفرد تشخص کے ساتھ آزادی کے نظریات کی بنیاد پر وجود میں آئے ہیں۔ اور گزشتہ پچھتر برس کی مشترکہ اقدار اور تعلقات کے پیش نظر یہ نہیں سوچنا چاہئیے کہ تعلقات ایک کراس روڈ پر ہیں بلکہ یہ دیکھنا چاہئیے کہ تعلقات آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا ذکر کیا۔ انہوں نے تجویز کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی تجارتی ساجھے داری کو صرف اشیا کی برآمدات سے آگے بڑھائیں اور علم و معلو مات اور ایجادات کے تبادلوں کی بنیاد پر اشتراک عمل اختیار کریں۔
پاکستان کے ایک سابق سفیر آصف درانی نے موضوع پر تفصیل سے اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جس کے پیش نظر پاکستان کو بقول ان کے ایک اہم عالمی پلئیر کے طور پر دیکھا جانا چاہئیے۔ سفیر درانی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بہت اہم ہیں۔ اور دونوں کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات کی ہمیشہ ضرورت ہے یہاں تک کہ اگر انکے درمیان اختلافات بھی ہوں تب بھی اس نوعیت کے تعلقات کی ضرورت باقی رہتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان ایک نیا ملک ہے جسے پر عزم پروفیشنلز اور طاقت ور فوج سے توانائی ملتی ہے۔ اور پاکستان نے اپنی اس طاقت اور توانائی کا اسوقت مظاہرہ کیا جب وہ امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات کے لئے ایک پل بن گیا۔ انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سہولت کاری اور دوسرے عالمی امور میں پاکستانن کے کردار کا زکر کرتے ہوئے عالمی اسٹیج پر اس کی اہمیت اور عالمی مسائل کے حل میں اسکے کردار کو اجاگر کیا۔
رائیٹرز سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی ادریس علی نے امریکہ اور اس کے حریفوں کے درمیان ثالثی کے لئے پاکستان کے رول کا ذکر کیا۔ویبینار سے متعدد دوسرے ماہرین نے بھی خطاب کیا اور ابتدا میں گلوبل بیٹ فاؤنڈیشن کی صدر نظیرہ اعظم نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔