رسائی کے لنکس

کیمیائی حملہ کوئی بھی کرے قابل مذمت ہے: پاکستان


دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا (فائل فوٹو)
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا (فائل فوٹو)

دفاعی امور کے تجزیہ کار اور فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شام کے تنازع کے لیے پاکستان کو یہی اصولی موقف اپنانا چاہیئے کہ اسے اقوام متحدہ کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہیئے۔

پاکستان نے شام کے تنازع کے پر امن حل کے لیے تمام فریقین پر مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جمعہ کو دیر گئے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ شام کے لوگ اس تنازع سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ تنازع کے حل کے لیے راہ متعین کی جائے۔

ان کا یہ بیان شام کے صوبہ ادلب کے علاقے خان شیخون میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے اور پھر امریکہ کی طرف سے شام کے ایک فضائی اڈے پر کروز میزائل داغے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

مشتبہ کیمیائی حملے کا الزام شام کے صدر بشارالاسد کی فضائیہ پر عائد کیا جاتا ہے لیکن دمشق اسے مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے باغیوں کے زیر تسلط علاقے میں اسلحہ کے جس ذخیرے کو نشانہ بنایا وہاں مبینہ طور پر کیمیائی مواد کے حامل ہتھیار تھے جس سے زہریلی گیس علاقے میں پھیلی۔

منگل کو پیش آنے والے اس واقعے میں بچوں سمیت 80 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکہ نے جمعرات کو شام کے اس فضائی اڈے پر 59 کروز میزائل داغے جہاں سے لڑاکا طیاروں نے پرواز کرتے ہوئے خان شیخون میں کارروائی کی تھی۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ شام کی طرف سے اپنے لوگوں پر وحشیانہ حملے اب برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ شام کے تنازع میں کسی بھی فریق کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال قابل مذمت ہے۔ انھوں نے امریکی کروز میزائل کی کارروائی پر کوئی براہ راست ردعمل ظاہر نہیں کیا لیکن پاکستان کے اکثر سیاسی و سماجی حلقے امریکہ کی اس تادیبی کارروائی کو تنازع کے حل کے لیے سودمند تصور نہیں کرتے۔

حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ وہ مسلم دنیا کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لیے اپنی غیرجانبدار پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

دفاعی امور کے تجزیہ کار اور فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ شام کے تنازع کے لیے اقوام متحدہ کی بہترین فورم ہے۔

ان کے بقول شام کی صورتحال انتہائی پیچیدہ ہو چکی ہے جہاں مختلف قوتیں برسرپیکار ہیں لہذا بین الاقوامی برادری کو فوری اور موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG