حالیہ دنوں میں پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کی طرف امریکی سفارت کاروں کو مبینہ طور پر سرکاری اجازت ناموں کی عدم موجودگی کی بنا پر پشاور میں داخل ہونے سے روکنے کے واقعات سامنے آئے ہیں جس سے اس تاثر کو تقویت ملی ہے کہ تعلقات میں کشیدگی کے بعد حکومت نے ملک میں تعینات خصوصاََ امریکی سفارت کاروں پر نئی سفری پابندیاں لگا دی ہیں۔
لیکن پاکستانی وزارت خارجہ نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے ہوئے ہفتہ کی شب دیر گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا سمجھوتے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان میں تعینات سفارت کاروں کی نقل و حرکت سے متعلق ملک میں بنیادی راہ نما اصول ایک طویل عرصے سے نافذ العمل ہیں جن کا واحد مقصد غیر ملکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔مزید برآں دفتر خارجہ کی ترجمان کے بقول اس معاملے پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے تعمیری بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور پاکستان کی سراغ رساں ایجنسی آئی ایس آئی کے تعلقات القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف مئی میں کی گئی امریکی کمانڈوز کی خفیہ کارروائی کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔
اتوار کو انگریزی اخبار ڈان نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے شائع ہونے والی اپنی ایک خبر میں کہا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد سجاع پاشا نے اپنے حالیہ دورہِ واشنگٹن میں سی آئی اے کے قائم مقام ڈائریکٹر مائیکل جے مورل سے ملاقات میں مشتبہ شدت پسندوں کے خلاف پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کرنے کا باضابطہ مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کی نئی علامات ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب دنوں ملکوں کے اعلیٰ سیاسی و فوجی حکام افغان ہم منصبوں کے ساتھ اسلام آباد میں منگل کو سہہ فریقی اجلاس میں افغانستان میں امن ومفاہمت کی کوششوں پر با چیت کریں گے۔