گذشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان کو دہشت گردی کی وجہ سے معاشی، معاشرتی اور اقتصادی طور پر شدید نقصان پہنچا ہے اور تقریباً چالیس ہزار لوگ ان دہشت گرد حملوں میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں فوج، پولیس اور قانون نافظ کرنے والے اداروں کے پانچ ہزار اہلکار بھی شامل ہیں۔
جمعہ کو امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب میں شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے تقریباً پانچ لاکھ اہلکار اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر دوسروں کے تحفظ کے لئے کام کر رہے ہیں۔
ان کے بقول صرف گذشتہ سال دو سو سے زائد افسران اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہو گئے۔
اس تقریب کے کچھ دیر بعد پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’ آفرین ہے ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر، ہماری فوج پر اور ہر ایک پر جس نے اس میں کام کیا سب نے مل کر اتحاد کے ساتھ دہشت گردوں کی کمر توڑی اور آج وہ دن ہے کہ یہی طالبان یہی ظالمان یہی دہشت گرد آپ کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔‘‘
پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران جرائم کی بدلتی ہوئی نوعیت خاص طور پر دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی جدید خطوط پر تربیت اور استعداد کار بڑھانے پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
اس ضمن میں امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے امریکی حکومت کا ادارہ برائے بین الاقوامی انسداد منشیات و نفاذ قانون پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کو تربیت، انفرااسٹرکچر کے منصوبوں اور آلات کی مد میں سالانہ 8 کروڑ سے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرتا ہے۔
جمعہ کو امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب میں شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے تقریباً پانچ لاکھ اہلکار اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر دوسروں کے تحفظ کے لئے کام کر رہے ہیں۔
ان کے بقول صرف گذشتہ سال دو سو سے زائد افسران اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہو گئے۔
اس تقریب کے کچھ دیر بعد پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’ آفرین ہے ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر، ہماری فوج پر اور ہر ایک پر جس نے اس میں کام کیا سب نے مل کر اتحاد کے ساتھ دہشت گردوں کی کمر توڑی اور آج وہ دن ہے کہ یہی طالبان یہی ظالمان یہی دہشت گرد آپ کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔‘‘
پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران جرائم کی بدلتی ہوئی نوعیت خاص طور پر دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی جدید خطوط پر تربیت اور استعداد کار بڑھانے پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
اس ضمن میں امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے امریکی حکومت کا ادارہ برائے بین الاقوامی انسداد منشیات و نفاذ قانون پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کو تربیت، انفرااسٹرکچر کے منصوبوں اور آلات کی مد میں سالانہ 8 کروڑ سے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرتا ہے۔